اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خان کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی آج حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کر لی، اور کیس کی سماعت 5مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی۔ واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور کو اس کیس میں حال ہی میں مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اس کیس کی سماعت کی ہے۔
تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری اور گوہر علی خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں جس کے باعث وہ آج عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے، عمران خان کے وکلاء کی جانب سے 5 مئی تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے وکلاء انڈر ٹیکنگ دیں کہ آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے، اس پر عدالت نے عمران خان کے وکلاء سے یقین دہانی کے لیے دستخط لیے۔
جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ میرے لیے سب کیس اہم ہے۔ عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل عمران خان کی پیشی کے لیے سیکیورٹی کے مسائل ہیں۔ان کی حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کی جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ ا گر عمران خان پیش نہیں ہو سکتے تو ویڈیو لنک پر آجائیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل22 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کا فیصلہ آیا تھا، یہ معاملہ اب تک آگے نہیں چل سکا جس پر تحریک انصاف کے وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ ہم بھی کیس ملتوی نہیں کرنا چاہتے۔
عدالت نے عمران خان کی آج حاضری کی استدعا منظور کر لی اور خواجہ حارث کی عدم موجودگی کے باعث کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فریقین سے دلائل طلب کر لیے۔
توشہ خانہ کیس کا پس منظر
سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جبکہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔