گزشتہ روز چین میں سپر منی ٹرک کی تقریب رونمائی کا انعقاد ہوا، جس میں سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ آور دیگر شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کیوں، کونسی زیادہ بک رہی ہیں؟
سندھ کے سینیئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ چینی سرمایہ کار سپر منی ٹرک منصوبے کا کراچی میں پلانٹ لگانے پر رضامند ہوگئے ہیں، جس سے مختلف کاروباری گروپس و افراد کو فائدہ ہوگا، انہوں نے سندھ بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے جلد چارجنگ اسٹیشنز قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
سپر منی ٹرک کیا ہے؟
سپر منی ٹرکس وہ گاڑیاں کہلاتی ہیں جو ٹرک تو نہیں ہوتیں لیکن لوڈ اٹھانے کے کام آتی ہیں، جیسے شیہزور، سوزوکی، ٹیوٹا کی ہائلکس وغیرہ یہ منی ٹرک کہلاتے ہیں۔
یوں تو پاکستان میں بہت سے کمپنیوں کی گاڑیاں اسمبل کی جاتی ہیں لیکن اب تک پاکستان میں مکمل طور پر اپنی کوئی گاڑی تیار نہیں ہورہی ہے، کیا یہ جنگی جہاز بنانے سے بھی مشکل کام ہے؟ یہ سوال ہم نے رکھا چیئرمین آل پاکستان موٹرزر ڈیلرز ایسوسی ایشن محمد شہزاد کے سامنے تو ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے اور یہاں الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز یا تو ہیں نہیں اور کچھ ہیں بھی تو وہ ناکام ہوچکے ہیں۔
یہ بھی ایک سوال ہے کہ کیا غریب لوگ یہ خرید بھی سکیں گے یا نہیں؟
محمد شہزاد کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں سپر چارجنگ اسٹیشنز کی ضرورت ہے، اب اگر ایک گاڑی 2 گھنٹے میں چارج ہوگی وہ بھی لوڈ اٹھانے والی گاڑی تو اس سے ایک غریب آدمی کیا کاروبار کرے گا، ابھی تک سپر منی ٹرک کی قیمتیں سامنے نہیں آئیں، یہ بھی ایک سوال ہے کہ کیا غریب لوگ یہ خرید بھی سکیں گے یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک ہم خود مینوفیکچرنگ نہیں کریں گے ہم باہر کی کمپنیوں کے محتاج رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم بنائیں گے نہیں ہم خود اس انڈسٹری کو کھڑا نہیں کریں گے، چاہے الیکٹرک ہوں یا دوسری گاڑیاں یہ ممکن نہیں کہ گاڑیاں عام آدمی کی قوت فروخت میں ہوں۔
حکومت کو بھی بیوقوف بنایا جارہا ہے
ان کا مزید کہنا تھا کا پاکستان میں موجود اسمبلرز پاکستانی عوام کا خون چوس رہے ہیں، انہوں نے اسمبلنگ پلانٹس پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے پہلے وہ اسے نچوڑیں گے حکومت کو بھی بیوقوف بنایا جارہا ہے اور وہ بن رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گاڑی خریدنے والوں کے لیے خوشخبری: آئندہ مالی سال گاڑیوں اور آٹو پارٹس کی قیمتوں میں کمی کا امکان
محمد شہزاد نے کہا کہ اسمبلرز 40،40 سال سے ٹیوٹا، سوزوکی اور ہونڈا گاڑیاں اسمبل کررہے ہیں، اب تک ہم اپنی کوئی گاڑی نہیں بنا پائے، کہا جاتا ہے وقت لگے گا تو اور کتنا وقت لگے گا؟ جب تک لوکلائزیشن نہیں ہوگی تب تک گاڑی کا سستا ہونا بھول جائیں۔