فلسطین کی جہادی تنظیموں اور اسرائیلی فورسز کا غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق

بدھ 3 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطین کی جہادی تنظیموں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جنگ کے بعد اب دونوں فریقین نے غزہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی قیدی خضر عدنان کے اسرائیلی جیل میں جاں بحق ہونے کے بعد فلسطینی جہادی تنظیموں نے اسرائیل کے مختلف علاقوں پر راکٹ فائر کیے، جس کے جواب میں گزشتہ رات اسرائیل نے فلسطین کے علاقے غزہ پر فضائی حملے کیے، تاہم اب فلسطین کے مسلح گروہوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔

مصر، قطر اور اقوام متحدہ کی مشترکہ کوششوں سے فریقین کے درمیان جنگ بندی بدھ کی صبح3:30منٹ پر عمل میں آئی۔

اسلامی جہاد کے ترجمان طارق سیلمی کے مطابق بدھ کی صبح تک لڑائی ختم ہو گئی تھی۔

قبل ازیں فلسطین کے جہادی گروپ ’حماس‘ نے ایک بیان میں کہا کہ حماس نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے کے لیے مصر، قطر اور اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے اسرائیل کے حملوں کو ختم کرنے کے لیے مصر، قطر اور اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ بات چیت کی۔

غزہ میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی خضر عدنان کی جیل میں شہادت کے بعد فلسطینی مسلح مزاحمت کاروں نے اسرائیل کی جانب راکٹ داغے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری کی۔

اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ٹینکوں نے غزہ میں اہداف کو نشانہ بنایا جبکہ فلسطینی حریت پسندوں نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے، اسرائیل کے حملے سے غزہ میں عام فلسطینی شہریوں سمیت فلسطینی عسکریت بھی شہید ہوئے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فلسطینی قیدی خضر عدنان نے اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال پر 87 دن گزارے۔

حماس اور اسلامی جہاد سمیت دیگر مسلح گروپس ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ راکٹ فائر عدنان کی موت کا “ابتدائی ردعمل” تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے کم از کم 30 راکٹ فائر کیے گئے۔ 2غزہ کے مشرق میں چھوٹے اسرائیلی شہر سڈروٹ میں گرے۔ اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ سڈروٹ کے علاقے میں 3افراد راکٹ گرنے سے زخمی ہوئے۔

سیکورٹی ذرائع اور فلسطینی عینی شاہدین کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملوں میں غزہ میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا، واضح رہے کہ غزہ کی آبادی 20 لاکھ سے زیادہ ہے، یہ دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔

غزہ کے مقامی صحافی عصام عدوان کے مطابق اس نے اپنے گھر کے قریب کئی دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور اسرائیلی فورسز کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے صرف فوجی مقامات کو نشانہ بنایا ہے نہ کہ شہریوں کو، حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے گنجان آباد علاقوں کو نشانہ بنایا ہے۔

دوسری طرف مغربی کنارے کے شہر ہیبرون میں خضرعدنان کی موت کے سوگ میں عام ہڑتال کی گئی۔ بعض مظاہرین نے ٹائر جلائے اور اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا، اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں برسائیں۔

خضرعدنان کو 12 بار گرفتار کیا گیا، انہوں نے تقریباً 8 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارے، زیادہ ترعرصہ نام نہاد ’انتظامی حراست‘ کے تحت گزارا، جس میں اسرائیلی حکام فلسطینیوں کو بغیر کسی مقدمے یا الزامات کے 6 ماہ کے قابل تجدید وقفوں کے لیے قید کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp