سائنسدانوں نے AI ماڈل تیار کیا ہے جو ChatGPT جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انسانی دماغ کو پڑھ سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا تیارہ کردہ نیا AI ماڈل انسانی خیالات کو ڈی کوڈ کر کے اسے ChatGPT جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے متن میں تبدیل کر سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ماڈل کسی ایمپلانٹس کے استعمال کے بغیر تیارکیا گیا ہے۔
ماڈلAI سے انسانی خیالات کو پڑھنا جلد ہی حقیقت بن سکتا ہے، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہA1 ماڈل سے نتائج کی درستگی 82 فیصد تک تھی۔
ٓAIماڈل امریکا کی یونیورسٹی آف ٹیکساس اینڈ آسٹن کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔
کمپیوٹر سائنس میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم جیری تانگ اور نیورو سائنس اور کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلکس ہتھ کی قیادت میں تیار کردہ AI ماڈل دنیا میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
واضح رہے کہ A1ماڈل مصنوعی ذہانت کی پہلی ٹیکنالوجی نہیں ہے ۔ اس سے قبل مصنوعی ذہانت کی حامل چیٹ جی پی ٹی، نیو بنگ اور گوگل کے بارڈ جیسے چیٹ بوٹس بھی موجود ہیں۔
تاہم A1ماڈل نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ AIماڈل انسانی سوچ کو ٹیکسٹ کی شکل میں تبدیل کر سکتا ہے۔
سائنس دانوں نے فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (fMRI) مشین کا استعمال کرتے ہوئے 3انسانوں کی 16 گھنٹے کی دماغی سرگرمی کو ریکارڈ کیا جب وہ کہانیاں سن رہے تھے۔
اس کے بعد ٹیم نے دماغ کی اس سرگرمی کو ڈی کوڈ کرنے اور متن میں ترجمہ کرنے کے لیے ایک حسب ضرورت تربیت یافتہ GPTماڈل، جو ChatGPT سے ملتا جلتا ہے استعمال کیا۔ تاہم، شرکاء کے صحیح خیالات کو پکڑا نہیں جا سکا اور صرف اس کا خلاصہ کیا گیا جو شرکا سوچ رہے تھے۔ جبکہ نئے ماڈل AI نے درست ترجمہ کیا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نتائج کی درستگی 82 فیصد تک تھی۔ سمجھی گئی تقریر کو ڈی کوڈ کرنے میں، AIماڈل نے 82-72 فیصد درست تھا جب کہ تخیل شدہ تقریر کو ڈی کوڈ کرنے میں، درستگی تقریباً 74-41 فیصد تھی۔A1 ماڈل نے خاموش فلموں کی تشریح میں درستگی 45-21فیصد تک کی۔