دنیا کو وباؤں سے بچانے کے لیے انقلابی اقدام، علاج و ویکسین تک سب کو مساوی رسائی، معاہدہ طے

منگل 20 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے دنیا کو مہلک بیماریوں کی آئندہ ممکنہ وباؤں سے بہتر طور پر تحفظ دینے کا تاریخی معاہدہ منظور کر لیا جس کی بدولت تمام ممالک شہریوں کو ہنگامی طبی حالات میں تشخیص، علاج معالجے اور ویکسین تک مساوی رسائی میسر آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟

اس معاہدے کی منظوری سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری اسمبلی کے دوسرے روز دی گئی۔ اس موقع پر ہونے والی رائے شماری میں 124 ممالک نے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 11 غیرحاضر رہے جن میں پولینڈ، اسرائیل، اٹلی، روس، سلواکیہ اور ایران بھی شامل ہیں۔ امریکا نے پہلے ہی اس معاہدے کی تیاری کے عمل سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔

دنیا بھر کے ممالک اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے 3 سال سے گفت و شنید کر رہے تھے۔ کوویڈ 19 وبا سے ہونے والی تباہ کاری، اس دوران دنیا بھر کے نظام ہائے صحت میں آشکار ہونے والی خامیاں اور بیماری کی تشخیص، علاج اور اس کے خلاف ویکسین کی فراہمی کے معاملے میں بڑے پیمانے پر دیکھی جانے والی عدم مساوات اس معاہدے کے بنیادی محرکات ہیں۔

کثیرالفریقی طریقہ کار کی فتح

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے معاہدے کو منظوری ملنے کے بعد کہا ہے کہ رکن ممالک کی قیادت، تعاون اور عزم کی بدولت آج دنیا پہلے سے زیادہ محفوظ ہو گئی ہے۔ یہ معاہدہ صحت عامہ، سائنس اور کثیرفریقی طریقہ کار کی فتح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی بدولت مستقبل کی ممکنہ وباؤں سے نمٹنے کی بہتر تیاری کے لیے اجتماعی اقدامات یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی برادری کی جانب سے اس عزم کا اظہار بھی ہے کہ آئندہ شہریوں، معاشروں اور معیشتوں کو ایسے حالات کا سامنا نہ ہو جو انہیں کوویڈ 19 وبا میں پیش آئے۔

معاہدے کی منظوری کے موقعے پر فلپائن کے وزیر صحت اور رواں سال ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے صدر ڈاکٹر ٹیوڈورو ہربوسا نے کہا کہ معاہدے طے پانے کے بعد تمام ممالک کو اس پر عملدرآمد کے لیے بھی اسی تندہی اور لگن سے کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں وباؤں سے نمٹنے کے لیے درکار طبی سازوسامان تک مساوی رسائی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے: گزشتہ ماہ کورونا وبا کے باعث 10 ہزار اموات ہوئیں، عالمی ادارہ صحت

ڈاکٹر ٹیوڈورو ہربوسا نے مزید کہا کہ جس طرح کووڈ ایک ایسا طبی بحران تھا جس کی ماضی میں طویل عرصہ تک کوئی مثال نہیں ملتی، اسی طرح یہ معاہدہ بھی صحت و زندگی کو تحفظ دینے کا ایک غیرمعمولی اقدام ہے۔

معاہدے کے اہم نکات

ڈبلیو ایچ او کے اس معاہدے میں وباؤں کی روک تھام، ان سے نمٹنے کی تیاری اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے عالمگیر طبی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے درکار اصول، طریقہ ہائے کار اور ذرائع تجویز کیے گئے ہیں۔

اس معاہدے کی رو سے رکن ممالک میں ادویہ ساز اداروں کو وباؤں سے متعلق 20 فیصد طبی سازوسامان بشمول ویکسین، علاج معالجے اور مرض تشخیص کے لیے درکار اشیا ڈبلیو ایچ او کے لیے مخصوص رکھنی ہوں گی۔ یہ ادویات اور سامان ہنگامی طبی حالات میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں تقسیم کیا جائے گا۔

اس میں ممالک کی قومی خودمختاری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ معاہدہ ڈبلیو ایچ او کے سیکریٹریٹ، اس کے ڈائریکٹر جنرل یا دیگر حکام کو طبی معاملات اور ہنگامی طبی حالات میں کسی ملک کے قوانین یا پالیسیوں کو تبدیل کرنےکا اختیار نہیں دیتا۔

یہ معاہدہ جرثوموں کے بارے میں معلومات کے تبادلے سے متعلق اس کے ذیلی حصے کی منظوری تک نافذ العمل نہیں ہو گا۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس بارے میں بات چیت جولائی میں شروع ہو گی اور اس حصے کو آئندہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: دنیا کسی نئی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں، بل گیٹس

یہ دوسرا موقع ہے جب رکن ممالک نے ڈبلیو ایچ او کے بنیادی اصولوں کے تحت کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے کیا ہے جس پر عملدرآمد قانوناً لازم ہو گا۔

اس سے قبل سنہ 2003 میں تمباکو نوشی کی عالمگیر علت پر قابو پانے کے لیے فریم ورک کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp