چین اور روس چاند پر خودکار ایٹمی پاور اسٹیشن بنانے جا رہے ہیں جو چاند کے جنوبی قطب میں تحقیق اور دریافت کے کاموں کے لیے توانائی کی ضرورت پوری کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے اشتراک سے ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر، پاکستانیوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ سنہ 2035 تک مکمل کیا جائے گا۔ روس کی خلائی ایجنسی روسکوسوموس اور چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے درمیان اس منصوبے کے لیے تعاون کی ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ مجوزہ جوہری پاور اسٹیشن انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) کا ایک حصہ ہو گا۔
آئی ایل آر ایس کو امریکی قیادت والے آرٹیمس پروگرام کا حریف سمجھا جاتا ہے جو سنہ 2027 سے ’گیٹ وے‘ کے نام سے مدار والے قمری خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
آرٹیمس میں ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک سمیت 55 دیگر ممالک کی خلائی ایجنسیاں شامل ہیں۔
آئی ایل آر ایس پروجیکٹ کا مقصد چاند پر ایک ایسی سائنسی تحقیقی بنیاد قائم کرنا ہے جو قطب جنوبی کے 100 کلومیٹر کے اندر ہی واقع ہو۔ اس میں طویل مدتی خود مختار آپریشنز اور مختصر مدت کے انسانی مشن شامل ہوں گے۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملکر اسٹریٹیجک تعاون کے فروغ اور سی پیک کی تکمیل کا خواہاں ہوں، چینی صدر
روسی خلائی ادارے نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ یہ اسٹیشن آئی آر ایل ایس کے بغیر انسانوں کی شمولیت کے طویل مدتی بنیادی خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ٹیسٹ جیسے کام انجام دے گا اور چاند پر انسان کی موجودگی کے امکانات کے بارے میں بھی تحقیق کرے گا۔
آئی ایل آر ایس کا پہلی بار سنہ 2017 میں اعلان کیا گیا تھا جس میں پاکستان، وینزویلا، بیلاروس، آذربائیجان، جنوبی افریقا، مصر، نکاراگوا، تھائی لینڈ، سربیا، سینیگال اور قازقستان بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان 2 سال کے لیے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا ممبر منتخب
چین کے چاند کی دریافت کے پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو ویرن نے گزشتہ سال ایک بیان میں کہا تھا کہ چین اس میں 50 ممالک، 500 بین الاقوامی سائنسی تحقیقی اداروں اور 5000 بیرون ملک مقیم محققین کو بھی اپنے ’555 پروجیکٹ‘ کے حصے کے طور پر اس میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
آئی ایل آر ایس خلائی تحقیق اور سائنسی تحقیق میں رہنما بننے کے چین کے مشن کا بھی ایک حصہ ہے۔