پاک بھارت جنگ کے گمنام ہیروز

بدھ 21 مئی 2025
author image

عبید الرحمان عباسی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حال ہی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی نے جہاں خطے میں سیاسی بے چینی کو جنم دیا، وہیں عالمی ہوا بازی کے نظام کو بھی شدید متاثر کیا۔

اس کشیدہ صورت حال میں دونوں ممالک نے اپنی فضائی حدود میں غیر معمولی پابندیاں نافذ کیں، جس کے باعث سینکڑوں بین الاقوامی پروازیں یا تو منسوخ ہوئیں یا طویل متبادل راستوں پر چلائی گئیں۔

اس صورت حال میں جہاں فوجی ادارے متحرک نظر آئے، وہیں ایک ایسا  ذمہ دار مستعد طبقہ بھی دن رات اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہا، جس کا ذکر میڈیا یا سرکاری حلقوں میں شاذونادر ہی ہوتا ہے—  اور یہ خاموش مرد مجاہد پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرولرز (ATCs) ہیں۔ جن کو کم لوگ جانتے ہیں۔

یہ وہ ماہرین ہیں جنہوں نے ایک انتہائی دباؤ بھرے ماحول میں پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کی فضائی حدود کو محفوظ رکھا، بلکہ بین الاقوامی پروازوں کو بغیر کسی بڑے حادثے کے محفوظ راستہ فراہم کیا۔خاموشی سے۔

 یاد رہے کہ جنگی حالات میں پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں بین الاقوامی پروازوں کے رخ موڑنے سے فضائی ٹریفک میں بے پناہ اضافہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطہ اور فضائی ہم آہنگی فضائی حدود کی بندش اور بحالی کو حادثات سے محفوظ رکھنا اور سب سے بڑھ کے عسکری قیادت کے ساتھ بہترین ھم آہنگی  (coordination)

ان تمام ذمہ داریوں کے باوجود یہ ماہرین پردے کے پیچھے کام کرتے رہے، نہ کوئی میڈیا کوریج، نہ کوئی حکومتی اعتراف۔ عالمی سطح پر اثرات، مگر مقامی سطح پر خاموشی___

انڈیا پاکستان کشیدگی کے دوران پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تحت کام کرنے والے تقریباً 375 ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے نہایت مہارت سے ملکی سول ایئرپورٹس اور 150 سے زائد فوجی ہوائی اڈوں کا فضائی نظام کے ساتھ بہترین  coordination کرتے رہے۔

کیو نکہ ایسے حالات میں ان کا کام صرف ارمڈ فورسز کے ساتھ coordination  ہو تا ہے۔ جدید ریڈار سسٹمز جیسے Indra Aircon 2100  سے لیس ایریا کنٹرول سنٹرز میں بیٹھے یہ افراد ہر لمحہ جہازوں کی رہنمائی اور سلامتی کے ضامن رہے۔

مگر افسوس! نہ وزیرِ اعظم نے ان کا ذکر کیا، نہ وزیرِ دفاع نے، اور نہ ہی کسی حکومتی اعلامیے میں ان کی خدمات کا اعتراف ہوا

عام شہری شاید اس بات سے ناواقف ہوں کہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کیا کرتے ہیں۔

یہ ماہرین ہر پرواز کو لینڈنگ، ٹیک آف اور فضا میں محفوظ رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ بیک وقت کئی طیاروں پر نظر رکھتے ہوئے تصادم سے بچاؤ کو یقینی بناتے ہیں۔

فوج، ایئرلائنز، ایئرپورٹس اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کرتے ہیں۔ ان کی ایک غلطی سینکڑوں جانوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، لہٰذا یہ ذمہ داری اعلیٰ ترین تربیت، صبر اور فیصلہ سازی کی متقاضی ہوتی ہے۔

اعتراف کیوں ضروری ہے؟

یہ وہ خاموش مجاہد ہیں جو نہ تنقید کرتے ہیں، نہ توجہ مانگتے ہیں۔ مگر بطور قوم، ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کے کردار کو تسلیم کریں، ان کی خدمات کو سراہیں، اور انہیں وہ مقام دیں جس کے وہ حقدار ہیں۔

 یہ  وقت ہے کہ  ان گمنام ہیروز کی طرف توجہ دیی جائے۔ پاکستان کے ایئر ٹریفک کنٹرولرز نے نہ صرف جنگی حالات میں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں، بلکہ عالمی ہوابازی کے نظام میں بھی پاکستان کے مثبت کردار کو اجاگر کیا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp