جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے واشنگٹن ڈی سی میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس کے دوران امریکی صدر نے جنوبی افریقہ میں سفید فام کسانوں کے قتل اور زمینوں کے ضبط کیے جانے کے الزامات عائد کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیلر سوئفٹ اب پُرکشش نہیں رہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کیوں کہا؟
صدر رامافوسا نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ میں تمام کسانوں کو یکساں تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور ایسی کوئی نسل کشی نہیں ہو رہی جس پر ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس اس کے بارے میں ہزاروں کہانیاں ہیں۔ امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس کے عملے سے کہا کہ لائٹس بند کریں اور اسے آن کریں۔
اس پر ایک متنازعہ ویڈیو پیش کی گئی جس میں سفید فام کسانوں کے خلاف مبینہ نسل کشی کے دعوے کیے گئے تھے۔
“I’m sorry I don't have a plane to give you.”
“I wish you did. I would take it.” South African President Cyril Ramaphosa jokingly apologised for not gifting the US a jet, after US President Donald Trump got irritated when a reporter asked about a Qatari jet linked to Air Force… pic.twitter.com/TtuCG22Ohk
— TRT World (@trtworld) May 21, 2025
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیرل رامافوسا کے درمیان ملاقات خوشگوا انداز میں شروع ہوئی تھی تاہم ماحول اس وقت تبدیل ہوگیا جب ایک رپورٹر نے ٹرمپ سے سفید فام جنوبی افریقیوں کو پناہ گزینوں کے طور پر قبول کرنے کے امریکی فیصلے کے بارے میں دریافت کیا تھا۔
رامافوسا کے دفتر کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کو یہ الزام ثابت کرنا ہوگا کہ سفید فام جنوبی افریقیوں پر ظلم کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی شہریوں پر زمین تنگ کردی، امریکا سے انخلا جاری
ملاقات کے دوران ٹرمپ نے افریقی صدر سے یہ بھی کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ میرے پاس آپ کو دینے کے لیے جہاز نہیں ہے۔ اس پر رامافوسا نے کہا کہ کاش آپ دیتے تو میں اسے لے لیتا۔
Trump Insults South African President!
Reporter: "What would it take to convince you that there is no genocide of whites in South Africa?"
Ramaphosa: "I can take it. It takes President Trump listening to the voices of South Africans."
Trump: "We have thousands of stories about… pic.twitter.com/mpJ4nNay2o
— Sprinter Observer (@SprinterObserve) May 21, 2025
رامافوسا ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک جو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے کی ملکیت والی کمپنیوں ٹیسلا اور اسٹار لنک کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تاہم دونوں کے درمیان بحث ہوگئی۔
مزید پڑھیں: یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے افریقی باشندوں کے ایک گروپ کا خیرمقدم کیا تھا۔
اس سے قبل ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان بھی وائٹ ہاؤس میں ایک تلخ تکرار ہوئی تھی۔
28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات امریکا اور یوکرین کے بیچ تعلقات کے لیے انتہائی اہم تھی مگر دونوں ملکوں کے صدور کی وہ میٹنگ دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی تھی۔