جنین کیمپ میں غیر ملکی وفد پر اسرائیلی فائرنگ، بین الاقوامی برادری کی شدید مذمت

جمعرات 22 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کیمپ میں غیرملکی سفارتکاروں کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ پر عالمی برادری نے شدید ردعمل دیا ہے اور کئی ممالک نے اسرائیلی حکومت سے فوری وضاحت اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، میکسیکو اور چین سمیت درجنوں ممالک کے سفارتکاروں کا وفد واضح نشانات والی گاڑیوں میں جنین کے دورے پر تھا۔ وفد کی یہ سرگرمی فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی حکام کے ساتھ باضابطہ طور پر ہم آہنگ کی گئی تھی۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق فوج نے اس وقت وارننگ شاٹس فائر کیے جب وفد مبینہ طور پر متعین راستے سے ہٹ گیا۔ تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

مزید پڑھیں: جنین کیمپ کا دورہ کرنے والے غیر ملکی ڈپلومیٹس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ

آئرلینڈ کے وزیراعظم میہول مارٹن نے واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطرناک اور ناقابل قبول قرار دیا۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے واقعے کو سفارتی آداب کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

برطانوی وزیر ہمیش فالکنر نے تصدیق کی کہ برطانوی سفارتکار بھی قافلے میں شامل تھے اور اسرائیلی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا۔ اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی اور فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، بیلجیئم، پرتگال اور ڈنمارک سمیت متعدد یورپی ممالک نے اسرائیل سے باقاعدہ احتجاج کیا اور سفیروں کو طلب کیا۔

قطر، اردن، مصر اور ترکی نے واقعے کو بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ مصر نے تمام سفارتی ضوابط کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے فوری وضاحت طلب کی، جبکہ ترکی نے اسے بین الریاستی تعلقات کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی

لاطینی امریکی ممالک، خاص طور پر میکسیکو اور یوراگوئے نے بھی شدید احتجاج کیا۔ میکسیکو نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفد نے کسی غیرمجاز علاقے میں داخلے کی خلاف ورزی نہیں کی اور واقعہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 29 کی خلاف ورزی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بین الاقوامی سفارتی مشنوں کی سلامتی سے متعلق خطرناک نظیر قائم کرسکتا ہے۔ ویانا کنونشن کے تحت سفارتی عملے کو مکمل تحفظ حاصل ہے اور ان پر کسی قسم کا جبر یا رکاوٹ قابل گرفت ہے۔

ابھی تک اسرائیلی حکومت نے نہ تو باضابطہ معذرت کی ہے اور نہ ہی کسی آزادانہ انکوائری کا اعلان کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کے بین الاقوامی تعلقات کو مزید کشیدہ کرسکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مغربی کنارے میں اس کے فوجی اقدامات پر عالمی سطح پر پہلے ہی شدید تنقید جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp