16 سال، ایک ارب 16 کروڑ خرچ: 28 کلومیٹر سڑک نہ بننے پر عوام کا دھرنا

جمعہ 23 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جب پاکستان تحریک انصاف کے قائدین، منتخب نمائندے اور کارکن اسلام آباد میں عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے تھے، عین اسی وقت خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع اپر چترال میں عوام 28 کلومیٹر سڑک کی 16 سال سے جاری نامکمل تعمیر پر حکومت کیخلاف سراپا احتجاج تھے۔

یہ بھی پڑھیں:چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں

اپر چترال کے علاقے تورکہو کے مکین جمعرات کے روز سے سراپا احتجاج ہیں۔ تورکہو سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو ضلعی ہیڈکوارٹر بونی پہنچی، جہاں مظاہرین نے بونی شندور روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔

تحقیقات کا مطالبہ

مظاہرین  کا مطالبہ ہے کہ بونی بوزند روڈ پر فوری طور پر تارکول بچھانے کا کام شروع کیا جائے اور اس منصوبے میں مبینہ کرپشن اور ٹھیکیدار کو کی گئی پیشگی ادائیگیوں کی تحقیقات کی جائیں۔

مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ 26 سال سے 28 کلومیٹر کی سڑک نہیں بن سکی، جبکہ لاگت 16 کروڑ روپے سے بڑھ کر ایک ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔

بے عمل تحریری معاہدے

اپر چترال خیبر پختونخوا کا ایک انتہائی پُرامن علاقہ ہے، اور یہاں کے مکین بھی اکثر مزاحمت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرتے ہیں۔ تاہم احتجاجی کی قیادت کرنے والوں کے مطابق سڑک کی جلد تکمیل کے لیے ذمہ داران نے 16 سے زائد مرتبہ تحریری معاہدے کیے اور عوام کو یقین دہانی کرائی، مگر ان پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:چترال میں 3 روزہ ’پھتک‘ تہوار کا منفرد رسومات اور لذیذ پکوانوں کے ساتھ آغاز

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمائدین نے بتایا کہ بونی بوزند روڈ کی تعمیر گزشتہ 16 سالوں سے جاری ہے۔ یہ سڑک 28 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی ابتدائی لاگت 26 کروڑ روپے تھی۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اب تک 15 کلومیٹر سڑک بھی مکمل نہیں ہوئی، جبکہ اس پر 1 ارب 26 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی

عمیر خلیل، تورکہو سے تعلق رکھنے والے نوجوان سماجی کارکن اور تحریک کے رہنما ہیں۔ انہوں نے احتجاج میں شریک مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دور افتادہ علاقوں پر توجہ نہیں دے رہی، جس کی وجہ سے عوام کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بونی بوزند روڈ کے حوالے سے متعدد بار احتجاج کیا گیا، اور 16 بار متعلقہ حکام نے تحریری یقین دہانی کرائی، مگر ہر بار چند دن کام کرکے پھر غائب ہو جاتے ہیں۔ ’اب یہ نہیں چلے گا‘۔

سب ایک ٹھیکیدار کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں

نوجوان کارکن پیر مختار کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندے، انتظامیہ، اور سی اینڈ ڈبلیو سب ایک ٹھیکیدار کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں۔ پیشگی ادائیگیوں کے باوجود بھی ان سے کام نہیں لیا جا سکا۔

یہ بھی پڑھیں:چترال: کیلاشی خاتون کی جانب سے امریکا سے 80 ہزار کتابوں کا تحفہ بھیجنے پر اعتراض کیوں؟

ان کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر سڑک پر ترکول بچھانے کا کام شروع کیا جائے، اور کام مکمل ہونے سے پہلے ٹھیکیدار کو ادائیگی کیوں اور کس کے کہنے پر ہوئی، اس کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔

سڑک کی عدم تکمیل نے سفر کو نہایت مشکل بنا دیا

انہوں نے مزید کہا کہ سڑک کی عدم تکمیل نے سفر کو نہایت مشکل بنا دیا ہے، اور اب لوگوں کا صبر ختم ہو چکا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ احتجاج میں شریک ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت انہیں ان کا حق نہیں دے رہی۔ سرکاری افسران اور ٹھیکیدار کام نہیں کر رہے، سب آپس میں ملے ہوئے ہیں۔

منتخب نمائندوں پر اعتماد ختم ہو چکا

احتجاج میں شریک مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب سول انتظامیہ اور منتخب نمائندوں پر ان کا اعتماد ختم ہو چکا ہے، اور وہ محض یقین دہانیوں پر احتجاج ختم کرنے کو تیار نہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ چترال اسکاؤٹس کے کمانڈنٹ سی اینڈ ڈبلیو حکام کو ساتھ لے کر آئیں اور کام کا عملی آغاز کرائیں۔

روڈ بندش سے اپر چترال کا ملک سے رابطہ منقطع

احتجاجی مظاہرین نے بونی کے مقام پر شندور پشاور روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے اور دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد مشینری پہنچائی جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔

احتجاج کے باعث شندور پشاور روڈ بند ہو چکی ہے، ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے، اور بڑی تعداد میں مسافر راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

ایکس ای این تبدیل، انکوائری کے لیے حکم جاری، ڈپٹی اسپیکر

تورکہو، اپر چترال صوبائی حلقہ پی کے-1 میں آتا ہے۔ عام انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کی ثریا بی بی منتخب ہوئی ہیں، جو خیبر پختونخوا اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر بھی ہیں۔

احتجاج کے تناظر میں ثریا بی بی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیکریٹری سی اینڈ ڈبلیو کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور مبینہ کرپشن کی انکوائری کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت دی ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے احتجاج کے بعد ایکس ای این اپر چترال کے تبادلے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنانا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں، تاہم وہ کرپشن کی تحقیقات میں عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp