دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفت وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کا بیان غیرذمہ دارانہ اور جھوٹ پر مبنی ہے۔
وزارت خارجہ پاکستان نے بھارت کی حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس نوعیت کے بیانات نہ صرف علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی صحافی کو آئی ایم ایف ترجمان نے کیوں شرمندہ کیا؟
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعے کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے دھمکی آمیز زبان کا استعمال ایک خودمختار ریاست کے خلاف جارحیت پر فخر کرنے کے مترادف ہے، جو کہ بین الاقوامی سطح پر انتہائی تشویش ناک عمل ہے۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان بھارتی وزیراعظم کے راجھستان میں بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز و بے بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف مسلسل جنگ میں ہے۔ بھارت کی انسانی حقوق کی سنجیدہ خلاف ورزیوں سے دنیا آگاہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں معصوموں کا خون، مودی ذمہ دار ہے: گرپتونت سنگھ پنوں
انہوں نے کہا کہ بھارت کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ پاکستان کی امن کی خواہش کو غلط نہ سمجھا جائے، کسی بھی اقدام کا فوری اور مناسب جواب دیا جائے گا۔
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیاء میں امن کے لیے ایسے بیانے اور سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے شاہین میزائل کے استعمال کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہی۔ں
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے گولڈن ٹیمپل اور دیگر مزہبی مقامات کو نشانہ بنانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سکھوں کے متعدد مذہبی مقامات ہیں۔ایسے الزمات بے بنیاد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کا پانی بند کر سکتا ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ غزہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جلد سیز فائر کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اس قسم کے بیانات کا مقصد سیاسی فوائد حاصل کرنا اور جان بوجھ کر خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا ہے، جو کسی بھی ذمے دار ریاستی طرز عمل کے منافی ہے۔ ان کے مطابق، بھارتی بیانات عوام کو گمراہ کرنے کی شعوری کوشش ہیں۔
دفتر خارجہ نے سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن کے انڈین میڈیا کو دیے گئے بیان کو بھی غیرذمہ دارانہ قرار دیا، جس میں انہوں نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے مؤقف کی تائید کی۔ ترجمان نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کا تعلق ایک شدت پسند تنظیم سے ہے اور وہ مسلسل پاکستان کے خلاف جنگجویانہ بیانات دیتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، اسحاق ڈار کی اعلیٰ چینی حکام سے ملاقات
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ اگر دنیا کو کسی معاملے پر تشویش ہونی چاہیے تو وہ بھارت کے جوہری اثاثوں کی سیکیورٹی ہونی چاہیے، جو ایسے افراد کے کنٹرول میں ہیں جو مسلم دشمنی اور تعصب سے بھرے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے جوہری تحفظاتی نظام اور کمانڈ اینڈ کنٹرول اسٹرکچر کی مکمل صلاحیت اور مضبوطی پر پورا اعتماد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی نہ صرف اقلیتوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ جوہری سلامتی جیسے عالمی حساس معاملات میں بھی سنگین خدشات کو جنم دے رہی ہے۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیز پالیسیوں اور خطرناک طرزِ عمل کا نوٹس لے، جو خطے کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان پر حملہ کیوں؟ بھارتی نوجوان مودی سرکار پر برس پڑے
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ایران کے صدر مسعود پزیشکیان اور مصر کے صدر عبدلفتح السیسی سے بھی ٹیلی فون گفتگو کی۔
وزیر اعظم نے غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد کی بروقت ترسیل کو ضروری قرار دیا۔
نائب وزیراعظم نے اپنے چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کا دورہ کیا۔ دورے میں انہوں نے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور کمیونسٹ پارٹی کے لی جیاو چنگ سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے چینی اور افغان عبوری وزیر خارجہ سے مشترکہ ملاقات بھی کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ بندی جاری ہے اور ہم اس پر عمل کر رہے ہیں۔ ہم جنگ بندی پر عمل تناؤ میں کمی کے لیے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ ایران پر مناسب وقت پر اعلان کریں گے۔ اس وقت ہم ایران سمیت تمام ممالک سے رابطے میں ہیں۔ہم تمام دوست ممالک بشمول خلیجی ممالک کو صورتحال سے باعلم رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا سندھ طاس معاہدے پر اپنا موقف پیش کیا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر کوئی فریق معطل نہیں کر سکتا۔ سندھ طاس معاہدے پر ہم پاکستان کا منصفانہ حصہ وصول کرنے کے لیے کوششں جاری رکھے گا۔
شفقت علی کان نے کہا کہ معاہدے میں واضح ہے کہ کوئی بھی اس کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔ اگر معاملے پر عالمی بنک سے رابطہ کی ضرورت پڑی تو حکومت پاکستان یہ کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھلی ہے ،بھارت نے 7 مئی سے اپنی جانب کرتارپور راہداری کو بند کر رکھا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین میں پاکستان اور چین نے افغانستان سے اپنے سفارتی تعلقات میں اضافے ہر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان اور بھارت تناؤ میں کمی کے لیے ڈی جی ایم اووز کے ذریعہ رابطے میں ہیں۔ تاہم بھارت کی جانب سے اشتعال انگیز بیانیہ کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا فوری اور سخت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے مخاصمتوں کے خاتمے میں مثبت کردار ادا کیا۔ امریکا نے تناؤ میں کمی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی کے بعد تناؤ میں کمی کے لیے متعدد اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستانی ایئر اسپیس بھارتی ہوائی جہازوں کے لیے بند ہے۔