ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی ہزیمت کے اثرات اب مقامی سطح پر مایوسی کے اظہار کی صورت میں نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں، ایک ایسے وقت میں کہ جب اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں مایوسی کی عالم میں ان اشیا کو ہدف بنایا جارہا ہے جن کا نام پاکستان سے جڑا ہے۔
پہلے حیدرآباد دکن میں واقع معروف کراچی بیکری پر توڑ پھوڑ کی گئی اور اس کے مالک سے دکان کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے انڈیا میں بات اب مٹھائیوں تک پہنچ گئی ہے جہاں ریاست راجستھان میں حلوائیوں نے لفظ ’پاک‘ والی مٹھائیوں کے اپنے تئیں ہندو نام رکھنا شروع کردیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی فتح نہ کرسکے تو بھارتی انتہا پسند حیدرآباد کی کراچی بیکری پر چڑھ دوڑے
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجستھان کے مشہور شہر جے پور میں دکانوں نے مختلف مٹھائیوں کے نام تبدیل کر دیے ہیں، جن میں مشہور ‘میسور پاک’ بھی شامل ہے، ایک دکاندار نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تمام مٹھائیوں کے ناموں سے لفظ ‘پاک’ ہٹا کر اس کی جگہ ‘شری’ لگا دیا ہے۔
’ہم نے اپنی مٹھائیوں کے ناموں سے لفظ ‘پاک’ ہٹا دیا ہے، ہم نے موتی پاک کا نام موتی شری، گونڈ پاک کا گونڈ شری اور میسور پاک کا نام میسور شری رکھ دیا ہے۔‘
مزید پڑھیں: کراچی میں بھارتی شہروں کے نام پر کون کون سے کاروبار چل رہے ہیں اور ان پر پاکستانیوں کا کیا کہنا ہے؟
واضح رہے کہ ان مٹھائیوں کے نام میں لفظ ‘پاک’ تاریخی حوالوں سے کسی طرح بھی پاکستان کا حوالہ نہیں رکھتا کیونکہ کنڑ زبان میں اس کا مطلب میٹھا ہے۔
یہ اقدام جموں و کشمیر کے پہلگام میں گزشتہ ماہ ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پس منظر میں کیا گیا ہے، جس میں 10 مئی کو جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا تھا۔