اقوام متحدہ کے ادارہ محنت (ILO) اور پولینڈ کے قومی تحقیقی ادارے نے مشترکہ جائزے میں خبردار کیا ہے کہ تخلیقی مصنوعی ذہانت (جنریٹیو اے آئی) خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریوں میں بڑی تبدیلی لائے گی، جس سے ان کے روزگار کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بلند آمدنی والے ممالک میں خواتین کی 9.6 فیصد ملازمتیں خودکار نظاموں سے متاثر ہو سکتی ہیں، جو مردوں کے مقابلے میں قریباً 3 گنا زیادہ ہے۔ عالمی سطح پر خواتین کی 4.7 فیصد اور مردوں کی 2.4 فیصد نوکریاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: تخلیقی مصنوعی ذہانت کے پیٹنٹ میں چین نے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
’اے آئی‘ خاص طور پر ڈیٹا انٹری، ڈاکیومنٹ فارمیٹنگ اور شیڈولنگ جیسے دفتری کاموں کو خودکار بنا رہی ہے، جس سے ملازمین کی ذمہ داریاں محدود، اجرت کا اضافہ رک سکتا ہے اور کام کا معیار گرنے کا اندیشہ ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر ملازمین کو ڈیجیٹل مہارت نہ دی گئیں اور ’اے آئی‘کے استعمال پر مشمولہ پالیسی نہ بنائی گئی تو خاص طور پر خواتین ملازمین کی نوکریاں غیر محفوظ ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانیوں کو ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے رشتہ کی تلاش
رپورٹ میں حکومتوں، آجروں اور مزدور تنظیموں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر فیصلہ کن اقدامات کریں، کارکنوں کو نئی مہارتیں سکھائیں، سماجی مکالمہ کو فروغ دیں اور یقینی بنائیں کہ ’اے آئی‘ ترقی کی رکاوٹ نہیں بلکہ مددگار بنے۔