ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کو سگریٹ کی صنعت کی جانب سے اپنی مصنوعات کے فروغ کے لیے سائنسی تحقیق، عوامی تاثرات، پالیسی سازی، اور میڈیا پر اثر انداز ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو کی صنعت کے ساتھ کوئی شراکت داری نہ کریں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ تمباکو کی صنعت میڈیا میں غلط معلومات کو بڑھا رہی ہے اور یہ تمباکو کنٹرول کرنے والی تنظیموں کو کمزور کر کے فائدہ اٹھاتی ہے۔
تمباکو انڈسٹری کی جانب سے اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کی مسلسل کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عالمی ادارے نے کہا کہ اس سب کا مقصد نیکوٹین اور تمباکو کی مصنوعات کے پھیلاؤ اور فروخت کو یقینی بنانا ہے۔
عالمی ادارے نے اپنے تمام ممبر ممالک پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ تمباکو انڈسٹری یا اس کے فرنٹ گروپس کے ساتھ شراکت داری یا فنڈز قبول نہ کریں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ تمباکو کی صنعت جانتے بوجھتے بھی اس بات سے انکار کرتی ہے کہ اس کی مصنوعات کے استعمال سے کینسر ہوتا ہے اور اس کا دعویٰ بھی غلط ہے کہ سگریٹ نوشی سے آس پاس کے افراد کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
عالمی ادارے نے کہا کہ تمباکو کی صنعت کو صحت عامہ کی پالیسیوں کو ترتیب دینے یا لاگو کرنے سے منسلک کسی بھی اقدام میں شراکت دار نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ اس کے مفادات صحت عامہ کے مقاصد سے براہ راست متصادم ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے پارٹنرز کے ساتھ ملک کر صحت عامہ کو مضبوط کیا ہے اور اب تمباکو کنٹرول کے اقدامات سے 5 ارب سے زیادہ لوگوں کو تحفظ فراہم کیا ہے تاہم تمباکو پر قابو پانے میں عظیم پیش رفت کو تمباکو کی صنعت کی اربوں ڈالر کی مہم سے مسلسل خطرہ لاحق ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا مزید کہنا ہے کہ وہ اور اس کے عالمی تمباکو کنٹرول پارٹنرز تمباکو کی صنعت یا اس کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور افراد کے ساتھ کام نہیں کرتے اور نہ ہی اس سے فنڈز قبول کرتے ہیں۔