کاریں مزید مہنگی ہو جائیں گی کیونکہ حکومت نے تقریباً تمام گاڑیوں پر لگژری ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹو اور راوی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہوں گی؟
وفاقی حکومت بجٹ 2025-26 میں لگژری گاڑیوں پر زیادہ ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے حتمی شکل دے کر اپنی تجاویز انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو جمع کرادی ہیں۔
فی الحال گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس 1،300 سی سی اور 1،600سی سی کے درمیان انجن کی صلاحیت رکھنے والی گاڑیوں کے لیے کل مالیت کا 2 فیصد ہے۔
ودوہلڈنگ ٹیکس 1،600 تا 1،800 سی سی 3 فیصد، 1،800 تا 2،000 سی سی کے لیے 5 فیصد، 2،001 تا 2،500 سی سی کے لیے 7 فیصد، 2،501 تا 3،000 سی سی کے لیے 9 فیصد اور 3،000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے لیے 12 فیصد ہے۔
مزید پڑھیے: ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر، پاکستان میں لانچ ہونے والی یہ گاڑی کتنے کی ہے؟
تازہ ترین اقدام کا مقصد آئندہ مالی سال میں مزید اربوں روپے اکٹھا کرنا ہے اور ٹیکس کی کوریج میں وسعت کے ساتھ چھوٹے انجن کی مختلف اقسام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف بی آر نے سنہ 2024 میں ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 4 ارب روپے وصول کیے۔
لگژری پٹرول گاڑیوں پر پابندیاں سخت کرتے ہوئے حکومت کلینر ٹیکنالوجیز والی گاڑیوں کی طرف نرم رویہ اپنا رہی ہے۔ حکام نے جون 2026 تک مقامی طور پر اسمبل شدہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سیلز ٹیکس کی کم شرح برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
فی الحال 1،800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے 8.5 فیصد اور 1،801 تا 2،500 سی سی کے درمیان والی ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے 12.75 فیصد ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں جا رہی۔