صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف خلاف قانون قرار، بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے فیصلہ سنادیا

جمعرات 29 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے امریکی تجارتی شراکت داروں پر عائد 10 فیصد ٹیرف سمیت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ بیشتر یکطرفہ ٹیرف کو خلافِ قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

مختلف عدالتوں میں متعدد مقدمات دائر کیے جانے کے باوجود یہ پہلا موقع ہے جب کسی وفاقی عدالت نے صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ ٹیرف کو بلاک کیا ہو، محصولات نے امریکی اسٹاک مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور کچھ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ دنیا کساد بازاری میں ڈوب سکتی ہے۔

نیویارک میں قائم بین الاقوامی تجارت کی عدالت کے ججوں کے 3 رکنی پینل نے 49 صفحات پر مشتمل ایک رائے میں کہا کہ بین الاقوامی ایمرجنسی اکنامک پاورز ایکٹ امریکی صدر کو محصولات لگانے کا ’لامحدود‘ اختیار نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان

ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کے خلاف امریکی عدالت برائے اپیل برائے فیڈرل سرکٹ میں اپیل کی ہے، جسے بالآخر کار سپریم کورٹ تک بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کش ڈیسائی نے کہا کہ دیگر ممالک کے ساتھ امریکی تجارتی خسارے نے ایک قومی ہنگامی صورتحال پیدا کر دی ہے جس نے امریکی کمیونٹیز کو تباہ کر دیا ہے، انہوں نے امریکی میڈیا کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ غیر منتخب ججوں کے لیے نہیں ہے کہ وہ قومی ہنگامی صورتحال سے کیسے نمٹیں۔

’صدر ٹرمپ نے امریکا کو سب سے مقدم رکھنے کا وعدہ کیا اور انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے اور امریکی عظمت کو بحال کرنے کے لیے انتظامی طاقت کے ہر استحقاق کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین کو 9 جولائی تک مہلت مل گئی

ججوں کے 3 رکنی پینل کی جانب سے یہ حالیہ فیصلہ چھوٹے کاروباروں کے ایک گروپ اور 12 ڈیموکریٹک اسٹیٹ اٹارنی جنرل کی طرف سے لائے گئے 2 مقدمات پر مبنی تھا، ان ججوں کی تقرری 3 مختلف صدور نے کی تھی؛ باراک اوباما کے گیری کاٹزمین، ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹموتھی ریف اور رونالڈ ریگن کے جین ریسٹانی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق امریکی صدر کا فوری ٹیرف بنانے کے اختیار کا دعویٰ، غیر محدود کیونکہ یہ مدت یا دائرہ کار میں کسی بھی حد سے ہے، انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ کے تحت صدر کو سونپے گئے کسی بھی ٹیرف اتھارٹی سے زیادہ ہے، دنیا بھر کے لیے اور انتقامی ٹیرف اس طرح انتہائی خطرناک اور قانون کے خلاف ہیں۔

عدالت نے یہ بھی پایا کہ چین، کینیڈا اور میکسیکو کے خلاف الگ الگ ٹیرف “ان احکامات میں بیان کردہ خطرات سے نہیں نمٹتے ہیں، جن کا اطلاق 4 مارچ سے ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟

صدر ٹرمپ نے امریکا-میکسیکو-کینیڈا کے ساتھ مطابقت رکھنے والی اشیا کے علاوہ کینیڈا اور میکسیکو کے سامان پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور کینیڈا سے توانائی اور پوٹاش کی درآمد پر 10 فیصد ٹیرف کا نفاذ کرتے ہوئے چین کو 30 فیصد ٹیرف کا نشانہ بنایا گیا۔

مذکورہ 10  فیصد ڈیوٹی 5 اپریل سے لاگو ہو گئی تھی۔

1917 کے دشمن کے ساتھ تجارت سے متعلق ایکٹ کے تحت جو بین الاقوامی ہنگامی اقتصادی طاقتوں کے ایکٹ سے پہلے نافذالعمل تھا، 1970 کے عدالتی فیصلے کی بنیاد پر امریکی صدر کو ٹیرف عائد کرنے کا حق حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: عالمی مارکیٹ میں کس ملک کو کتنا نقصاں ہوا؟

ججوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف ایک “غیر معمولی اور غیر معمولی خطرے” کی محدود شرط پر پورا نہیں اترتے جو انہیں کانگریس کی منظوری کے بغیر تنہا اس اقدام کی اجازت دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp