29 مئی 2009 کو کشمیری خواتین آسیہ اور نیلوفر کی عصمت دری اور قتل سفاک بھارتی اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:یوم تکبیر: مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹرز آویزاں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تصویر بھی چسپاں
آسیہ و نیلوفر کی قربانی کشمیری جدوجہد آزادی کی علامت بن چکی ہے۔ بھارتی فوج کی کشمیر میں خواتین کی بے حرمتی ایک سنگین جنگی جرم ہے۔
کشمیری میڈیا سروس کے مطابق:
کشمیری خواتین کے خلاف جنسی تشدد بھارتی ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہے۔
کشمیری میڈیا سروس کے مطابق 1989 سے اب تک 11,266 کشمیری خواتین بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار ہو چکی ہیں۔
شوپیاں کے مظلوم خاندان آج بھی انصاف کے منتظر، بھارت کی خاموشی ناقابل معافی جرم ہے۔ شوپیاں جیسے سانحات بھارتی افواج کے خلاف بین الاقوامی تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں۔
کشمیری رہنمانے اس سانحے پر بھارتی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق شوپیاں سانحہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔
اس حوالے سے سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ آسیہ و نیلوفر کا انصاف ہماری انسانیت کی آزمائش ہے۔
بین الاقوامی قانون دان کا کہنا ہے کہ جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔