کراچی کی مقامی عدالت نے بچے کی پیدائش میں تاخیر پر متعلقہ پرائیویٹ اسپتال کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسپتال پہنچنے کے باوجود بچے کی بس میں پیدائش، اصل معاملہ کیا رہا؟
ڈیلیوری کے دوران غفلت برتنے سے بچے کی ہلاکت کے خلاف درخواست کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ضلع شرقی کے روبرو پیش ہوئی۔
عدالت کی جانب سے درخواست پر پرائیویٹ انکوائری کروانے کا حکم دے دیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی پرائیویٹ انکوائری کی سربراہی کریں گے۔
عدالت نے درخواست گزار کو اپنے تمام گواہوں کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے اور تمام گواہوں کو مجسٹریٹ کے پاس 4 جون کو اپنے بیان قلمبند کروانے کی ہدایت کردی۔
شہری کی جانب سے پٹیل اسپتال کے خلاف 10 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا اور مؤقف اپنایا گیا کہ شہری اپنی اہلیہ کو ڈیلیوری کے لیے اسپتال لے کر گیا لیکن 15 گھنٹے تک ڈیلیوری نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیے: کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار
وکیل مدعی ایڈوکیٹ عبد الاحد کے مطابق اسپتال میں رات کے اوقات میں کوئی ڈاکٹر ہی موجود نہیں تھا، بچہ پیدا ہوا تو ماں اور بچے کو کئی زخم آئے، بچہ 16 دن وینٹیلیٹر پر رہنے کے بعد دم توڑ گیا۔
سندھ ہیلتھ کمیشن کیئر بھی اسپتال اور متعلقہ ڈاکٹر پر جرمانہ کر چکے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق اس سے قبل 3 بچوں کی پیدائش نارمل ہوئی تھی جبکہ اس بار اسپتال انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے بچے کی حالت خراب ہوئی۔