کم عمری کی شادی کیخلاف قانون سازی، صدرِ مملکت نے دستخط کر دیے، خلاف ورزی پر سخت سزائیں نافذ

جمعہ 30 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کم عمری (نابالغ) کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔ بل قومی اسمبلی میں شرمیلا فاروقی اور سینیٹ میں شیری رحمٰن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

نئے قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کا نکاح ممنوع قرار دیا گیا ہے، اور کسی بھی نکاح خواں کو ایسے نکاح کی ادائیگی پر ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

اگر 18 سال سے زائد عمر کا شخص کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے، تو اسے 3 سال تک قیدِ بامشقت کی سزا دی جا سکے گی۔ اسی طرح والدین یا سرپرست اگر کم عمر بچوں کی شادی کرائیں یا اسے روکنے میں ناکام رہیں، تو انہیں بھی 3سال قید بامشقت اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟

قانون میں عدالت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر اسے کسی کم عمر شادی کی اطلاع ہو، تو وہ شادی رکوانے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ اطلاع دینے والا شخص اگر اپنی شناخت ظاہر نہ کرنا چاہے تو عدالت اُسے تحفظ فراہم کرے گی۔

یہ قانون کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بل کی مخالفت کیوں کی؟

کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے اور اب بھی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ایسے بل آئیں گے جو کہ شریعت کے مطابق نہیں ہوں گے تو تنازع پیدا ہوگا۔ اسمبلیاں بانجھ نہیں ہیں، قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بل یا قانون ہو تو اسے اسمبلی میں آنا ہی نہیں چاہیے۔

بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟

سینیٹ اور قومی اسمبلی سے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن چکا ہے۔ وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئیں ہیں؟

شادی کے مرتکب کی سزا

بل کے متن کے مطابق 18 سال سے زائد عمر مرد کی اگر کمسن لڑکی سے شادی ہوتی ہے تو اس کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے، اس مرد کو کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، اس کے علاوہ جرمانہ بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں: بیک وقت 2 لڑکیوں کی ایک لڑکے سے شادی: ’ایک کو بھگا کر لایا، دوسری خود پہنچ گئی‘

اس کے علاوہ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور کی جائے گی چاہی یہ شادی رضامندی سے ہوئی ہو یا بغیر رضامندی کے۔

نکاح کروانے والی کی سزا

بل کے مطابق نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل کرنے، مجبور کرنے، ترغیب دینے یا زبردستی شادی کرانے والا شخص چاہے وہ کوئی بھی رشتے دار ہو وہ شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار دیا جائےگا۔ ایسے شخص کو کم سے کم 5 اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید، اور 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

والدین کو کم عمر بچوں کی شادی کرانے پر 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی۔

نکاح رجسڑار کی سزا

بل میں نکاح رجسٹرار کے لیے بھی سزائیں تجویز کی گئی ہے، کم عمر بچوں کا نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے سے قبل دولہا دلہن کے اصلی کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا، اگر کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی غیر موجودگی میں نکاح پڑھایا گیا اور رجسٹر کرایا گیا تو ایسے نکاح رجسٹرار ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

عدالتی اختیار

بل کے مطابق کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو اختیار ہوگا کہ وہ حکم امتنا جاری کرے جبکہ عدالت پر پابندی ہوگی کہ وہ کم عمر کی شادی کے مقدمات کا فیصلہ 90 روز میں کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp