حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے امریکا کی جانب سے پیش کردہ نئی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ بندی: حماس اور امریکا معاہدے کے مسودے پر متفق ہوگئے
برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس تجویز میں 60 روزہ جنگ بندی، 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 ہلاک شدگان کی باقیات کی واپسی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔
حماس کا مؤقف ہے کہ یہ تجویز ان کے بنیادی مطالبات، جیسے جنگ کا مکمل خاتمہ اور مستقل جنگ بندی کی ضمانت، کو پورا نہیں کرتی۔
تنظیم نے کہا ہے کہ وہ ثالثوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور جلد ہی تحریری جواب پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی پر حماس راضی
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے مبینہ طور پر یرغمالیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ وہ اس امریکی تجویز کو قبول کرتے ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے باضابطہ تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق حالیہ 10 ہفتوں میں غزہ میں تقریباً 4,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 600,000 سے زائد افراد دوبارہ بے گھر ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ رپورٹ کے مطابق، آئندہ مہینوں میں تقریباً 500,000 افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔