سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل پر عمل درآمد روکے رکھنے کا 4صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل پر عمل درآمد روکنے کا حکم نامہ تاحکم ثانی برقرار رہے گا۔
چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کے تحریری حکم نامے میں سیاسی جماعتوں سمیت تمام فریقین کو تحریری جوابات جمع کرانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل کی منظوری کے وقت قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی بحث کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
’عدالتی حکم نامے میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے 8رکنی بنچ پر اٹھائے گئے اعتراض کا کوئی تذکرہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔‘
تحریری حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں 2مٸی کو 8رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، ایکٹ بننے کے بعد داخل نٸی درخواستوں پر بھی فریقین کونوٹس جاری کئے گئے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے درخواستوں میں اہم آٸینی نکات اٹھائے گٸے۔
حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ نے فریقین کو 8 مٸی تک جامع جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کی اٹارنی جنرل کو بل سے متعلق قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس اور قاٸمہ کمیٹیوں کا ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں واضح کیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر سپریم کورٹ کا حکم امتناع تاحکم ثانی برقرار رہے گا۔ تاہم سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھایا تھا۔