پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو اس وقت ٹوئٹر پر مشکل کا سامنا کرنا پڑاجب انہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے انڈیا جانے کی مذمت کی۔
اپنی انگریزی اور اردو میں کی گئی الگ الگ ٹوئٹس میں فواد چوہدری نے موقف اپنایا کہ ’بلاول بھٹو ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کر سکتے تھے لیکن مودی کی محبت میں ان حکمرانوں کیلیے کشمیریوں پر مظالم اور مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی کوئی اہمیت نہیں‘ ہے۔
مزید پڑھیں
شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے انڈیا جانے والے بلاول بھٹو سے متعلق تبصرے میں انہوں نے مزید کہا کہ ’اس دورے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے دعوی کیا کہ وزیر خارجہ کا یہ دورہ ’مودی جنتا کو خوش کرنے کے لیے‘ ہے، جس کی خاطر ’یہ (پاکستانی) حکمران ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں۔‘
Strongly condemn FM visit of Goa, participation would have been possible on video but problem is you people in love of Modi are ready to disregard atrocities committed by Modi Janta in Kashmir and hardships Muslims of India and minorities to make Modi Janta happy. Pak Foreign… https://t.co/TTdhVhgZAs
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 4, 2023
ان ٹوئٹس کے بعد کچھ افراد نے فواد چوہدری کے موقف کو درست قرار دیا تو بڑی تعداد نے جواب میں عمران خان کی ماضی میں کی گئی ٹوئٹس شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کو یاددہانی کرائی تو ان پر تنقید بھی کی۔
ظفر وڑائچ نے ’مودی کی محبت‘ کو ’تعصب‘ پر مبنی اصطلاح کہا تو پی ٹی آئی کے موقف میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ’کون الیکشن میں مودی کی کامیابی کی دعا کرتا تھا۔ کس نے کشمیر فروخت کیا۔ میرے دوست آپ کو اائینہ دیکھنا چاہیے۔‘
وسیم نے حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی امریکی نمائندوں سے ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ’امریکا کو سارا معاشی پلان دے دیا۔ چین کو سائیڈ لائن کرنے کا پلان امریکہ کو بتا دیا۔‘
سید علی عباس نے فواد چوہدری کے موقف کو نامناسب جانا تو کہا کہ ’جدید دنیا میں تنازعات حل کرنے کا اکلوتا طریقہ مخالفین کو انگیج کرنا ہے۔‘
فواد چوہدری کی جانب سے حکومت پر کی گئی تنقید کو درست سمجھتے ہوئے کیے گئے تبصرے میں طاہرہ خان نے لکھا کہ ’اسی وجہ سے عمران خان کو ہٹایا گیا کیونکہ وہ کشمیر اور فلسطین پر سمھجوتا‘ نہیں کر رہے تھے۔
خالد عمر نے بلاول بھٹو کے دورے کو ’کشمیر پر انڈین موقف تسلیم کرنے‘ جیسا قرار دیا۔
انڈیا جانے کے بجائے ’ویڈیو لنک پر شرکت‘ موضوع بنا تو محمد بلال خان نے فواد چوہدری کی اہلیہ کی ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’کیا یہ ویڈیو پر ممکن نہ تھا؟‘
حبا فواد چوہدری کی ٹوئٹ میں ان کو اور فواد چوہدری کو ذاتی رہائش گاہ پر امریکی سفیر سے ملتے دکھایا گیا تھا۔
عمر شریف پسوال نے عمران خان کی پرانی اور فواد چوہدری کی حالیہ ٹوئٹس شیئر کرتے ہوئے انڈیا سے متعلق پی ٹی آئی کے موقف میں ’تضاد‘ کی نشاندہی کی تو لکھا کہ ’عمران خان مودی کو الیکشن جیتنے پر مبارک دے تو حلال۔۔۔۔۔ لیکن بلاول بھٹو بھارت نہیں جا سکتا، کیوں؟‘
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو انڈیا روانہ ہوئے ہیں۔
انڈیا روانگی سے قبل اپنے پیغام میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کا دورہ پاکستان کی جانب سے ایس سی او کو دی جانے والی اہمیت کا مظہر ہے اور انڈیا میں وہ رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔