صدر جو بائیڈن کی خصوصی ہدایت پر امریکا میں اسلاموفوبیا کے خاتمہ کے لیے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق اسی تناظر میں مسلمان کمیونٹی کے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔
صدر بائیڈن اور نائب صدر کمیلا ہیرس کی جانب سے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ صدر بائیڈن اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں ۔ دینِ اسلام کے خلاف نفرت انگیز مواد، تعصب اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کے لیے اقدامات لینے پر اتفاق کیا گیا۔
مسلمان تنظیموں کے رہنماؤں نے امریکی انتظامیہ کو کمیونٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور اس کے تدارک کے لیے اپنی تفصیلی سفارشات بھی پیش کیں۔ مشاورت کے اختتام پر صدر بائیڈن کی جانب سے عیدالفطر کی مناسبت سے ایک استقبالیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق یہ تمام اقدامات صدر بائیڈن کی جانب سے بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنے اور اس ضمن میں کسی قسم کی نفرت انگیز مہم اور تعصبات ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں ۔
مشاورتی نشست میں امریکی انتظامیہ کی جانب سے نائب صدر کمیلا ہیرس کے شوہر ڈگلس ایمہوف، داخلی امور کے لیے وائٹ ہاؤس کی مشیر سوسن رائس، ہوم لینڈ سکیورٹی کے نائب مشیر جوشوا گیلٹزر، سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی راشد حسین اور دفتر برائے عوامی رابطہ کے ڈائریکٹر اسٹیفن بینجمن موجود تھے۔
اس موقع پر موجود مسلمان کمیونٹی کے نمائندوں میں واشنگٹن ایریا کے سب سے بڑے اسلامک سینٹر کے امام محمد ماجد، انسٹیٹیوٹ فار سوشل پالیسی اینڈ انڈرسٹینڈنگ کی ڈائریکٹر ریسرچ دالیا مجاہد، ون تھری ونرز نامی تنظیم کی سربراہ سوزین برکات، سمیت ورلڈ وداؤٹ ہیٹ کے صدر رئیس بھایان شامل تھے۔
امریکا انویزیبل کے صدر ارسلان سلیمان، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز رابرٹ مک کاؤ، ال ہبری فاوٗنڈیشن کے صدر فرحان لطیف، چیف ایگزیکٹو ایمگیج ویل الزیات، اسلامک نیٹ ورک گروپ کی سربراہ ماہا الجنیدی، کرما کی سربراہ رحما عبدالعلیم، مسلم ایڈووکیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر فرح، مسلم پبلک افیئرز کونسل کے صدر سلام المرائیتی اور شیعہ مسلم فاؤنڈیشن کے صدر راحت حسین نے بھی تقریب میں شرکت کی۔