بلوچستان کے ضلع شیرانی میں واقع تورغر کے گھنے جنگلات میں لگنے والی شدید آگ تیسرے روز بھی مکمل طور پر قابو میں نہ آ سکی۔ 31 مئی کو بھڑکنے والی آگ نے اب تک کم از کم 500 ایکڑ جنگلاتی رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے مقامی حیاتیاتی نظام کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ابتدائی طور پر آگ نشیبی علاقوں میں لگی، تاہم تیز ہواؤں اور پہاڑی ڈھلانوں کے باعث شعلے بلندی کی جانب پھیلتے چلے گئے، جس سے آگ بجھانے کی کوششیں مزید پیچیدہ ہو گئیں۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی بہرام سلیم نے میڈیا کو بتایا کہ آگ بھڑکنے کے فوری بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سے مدد طلب کی گئی۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے بھیجی گئی 2 خصوصی ٹیموں میں 11 ریسکیو اہلکار، 2 ایمبولینسیں اور 100 فائر بالز شامل ہیں جو مقامی رضاکاروں، لیویز فورس اور محکمہ جنگلات کے عملے کے ساتھ مل کر آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: مری کے بعد مارگلہ کے جنگلات میں بھی آگ بھڑک اٹھی، آتشزدی کی وجہ کیا ہے؟
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ نشیبی علاقوں میں آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم بلند پہاڑی مقامات پر اب بھی شعلے جل رہے ہیں۔ ان علاقوں میں فائر فائیٹرز کی جانب سے قدرتی فائر بریکس بنائے گئے ہیں تاکہ آگ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دھوئیں کی شدت میں واضح کمی واقع ہوئی ہے، اور لیویز فورس کے اہلکار مسلسل نگرانی کر رہے ہیں تاکہ آگ دوبارہ بھڑکنے کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیر کی صبح ایک اور ٹیم کو علاقے کا دوبارہ جائزہ لینے اور ممکنہ حفاظتی اقدامات کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق جنگلاتی آگ سے نہ صرف مقامی ماحولیات کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ جنگلی حیات اور مقامی آبادیوں کے لیے بھی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مکمل آگ پر قابو پانے میں مزید وقت لگ سکتا ہے اور مسلسل نگرانی و تعاون ہی اس چیلنج سے نمٹنے کا واحد حل ہے۔