وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی روک تھام، امن و امان کے قیام اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے لیے قائم سیف سٹی منصوبہ سال 2025 میں بھی نمایاں کامیابیاں سمیٹتا رہا۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق سیف سٹی پولیس آپریشن ہال کی مدد سے 570 مقدمات کو کامیابی سے ٹریس کیا گیا، جبکہ 87 کیسز میں ویڈیوز اور تصاویر کی صورت میں شواہد جمع کیے گئے جو تفتیش کے عمل میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
سیف سٹی کیمروں کی مدد سے بغیر نمبر پلیٹ والی 4,500 سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نشاندہی کی گئی، جنہیں متعلقہ تھانوں کے حوالے کیا گیا۔ علاوہ ازیں، 142 مشکوک گاڑیاں و موٹر سائیکلیں بھی سیف سٹی کی نگرانی میں پکڑی گئیں۔
سیف سٹی آپریشنز کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا گیا کہ رواں سال 1,000 سے زائد امن و امان کے واقعات کی براہ راست مانیٹرنگ کی گئی، جس سے بروقت کارروائیاں ممکن ہوئیں۔
مزید پڑھیں: شہباز حکومت کا ایک سال: اصلاحاتی ایجنڈے کی منظم اور مکمل تجزیاتی ’پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025‘ جاری
وزیر داخلہ سید محسن نقوی اور آئی جی اسلام آباد کی خصوصی ہدایات پر سیف سٹی کے دائرہ کار کو مزید وسعت دی گئی ہے۔ انہی ہدایات کے تحت کرائم ہنچ لیب قائم کی گئی، جس کے ذریعے 73 جرائم پیشہ گینگز کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے 31 گینگز کے ارکان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سیف سٹی سسٹم میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) پر مبنی 700 نئے کیمرے رواں سال نصب کیے گئے، جن کے ذریعے 140 ہاٹ اسپاٹس بشمول نیو ایئر پورٹ جیسے حساس مقامات کو کور کیا گیا، جہاں پہلے نگرانی کا نظام موجود نہ تھا۔
مزید برآں، ہوٹلز کی نگرانی کے لیے مخصوص ‘ہوٹل آئی’ سافٹ ویئر کی مدد سے 83 عدالتی اور پولیس اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
سیف سٹی کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سے 24 گھنٹے، ہفتے کے 7 دن کیمرہ جات، اسمارٹ گاڑیوں اور ڈرون کیمروں کے ذریعے سرویلنس جاری رہتی ہے، جو پولیس کو مشتبہ سرگرمیوں کی بروقت اطلاع اور جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری میں مؤثر معاونت فراہم کر رہی ہے۔
حکام کے مطابق سیف سٹی کی توسیع، ٹیکنالوجی کا جدید استعمال، اور ادارہ جاتی تعاون اسلام آباد کو محفوظ تر بنانے کے عزم کی واضح مثال ہے۔