چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرائے گئے تو الیکشن کمیشن وزیراعظم کو بھی طلب کرسکتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر یہ بات پنجاب میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہی، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر نے کی۔ 5 رکنی کمیشن کے روبرو سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب اور وفاقی حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے میں سنجیدہ نظر نہیں آتیں۔
ان کے مطابق پنجاب میں 3 سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے، حالانکہ وہاں 31 دسمبر 2021 کو بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ سیکریٹری نے مزید بتایا کہ 2019 سے اب تک پنجاب میں 5 بار مقامی حکومت سے متعلق قوانین تبدیل کیے جا چکے ہیں، اور اب چھٹی بار قانون سازی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کے لیے جلد قانون سازی کی جائے، الیکشن کمیشن کی پنجاب حکومت کو ہدایت
اس موقع پر وزیر بلدیات پنجاب نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ نیا قانون قائمہ کمیٹی میں زیر غور ہے اور جلد منظوری کی کوشش جاری ہے۔ ان کے مطابق بل کو اسمبلی میں 3 ماہ سے زائد عرصہ ہو چکا ہے جبکہ عام طور پر منظوری کے لیے دو ماہ درکار ہوتے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلدیاتی حکومتوں کے حوالے سے خود سپریم کورٹ میں پیش ہو چکے ہیں، اور اب یہ ممکن نہیں کہ صوبائی حکومت محض قانون سازی کے انتظار میں انتخابات ملتوی کرتی رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے باضابطہ حکم جاری کرے تو یہ حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گا۔
ممبر کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اب ہمیں کسی ایسے فرد کو بلانا ہوگا جو حتمی یقین دہانی کرا سکے کہ انتخابات کب ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ کمیشن آنکھیں بند کرکے نہیں بیٹھ سکتا۔ اگر پنجاب میں وزیراعلیٰ کو بلایا جا سکتا ہے تو اسلام آباد کے معاملے میں وزیراعظم کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔