پاکستان نے 96 گھنٹے مکمل طور پر اپنے وسائل پر انحصار کیا، جنرل ساحر شمشاد مرزا

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان نے مسلسل 96 گھنٹے تک کسی بیرونی امداد کے بغیر، مکمل طور پر اپنے وسائل اور صلاحیتوں پر انحصار کیا۔

سنگاپور میں جاری بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس ’شنگریلا ڈائیلاگ‘ کے موقع پر بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں جنرل ساحر نے واضح کیا کہ اس دوران پاکستان نے نہ صرف تمام عسکری ردعمل خود سنبھالا، بلکہ کہیں سے حقیقی وقت میں کوئی تکنیکی یا آپریشنل مدد بھی حاصل نہیں کی گئی۔

بی بی سی کے سوال پر کہ آیا چین نے سیٹلائٹ معاونت فراہم کی، جنرل ساحر نے کہا کہ ہم نے جو آلات استعمال کیے وہ ویسے ہی ہیں جیسے بھارت کے پاس ہیں، کچھ ساز و سامان بیرونِ ملک سے خریدا ضرور گیا، مگر اس بحران کے دوران ہر فیصلہ، ہر ردعمل، ہر اقدام پاکستان کی داخلی صلاحیت پر مبنی تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا

جنرل ساحر شمشاد نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ موجودہ حالات میں کسی بھی چھوٹے واقعے کو مکمل جنگ میں بدلنے کے لیے بہت کم وقت اور بہت معمولی جواز کافی ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، ماضی میں جھڑپیں عموماً لائن آف کنٹرول یا متنازع علاقوں تک محدود رہتی تھیں، لیکن اس بار صورتحال مختلف رہی۔ بین الاقوامی سرحدوں پر نسبتاً سکون رہا، جبکہ شہری علاقوں میں تناؤ اور کشیدگی نمایاں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں کوئی تنازع دوبارہ ابھرا، تو وہ صرف مخصوص سرحدی علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ اس کا دائرہ اثر پورے بھارت اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے گا، جس کے نتیجے میں خطے کے ڈیڑھ ارب عوام کی تجارت، ترقی اور سرمایہ کاری کی راہیں بھی متاثر ہوں گی۔

جنرل ساحر شمشاد نے پاک بھارت تنازعات کے نظم و نسق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس باہمی رابطے کا واحد مؤثر ذریعہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن ہے، جو ہفتہ وار استعمال میں رہتی ہے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری رابطے کا ذریعہ بنتی ہے۔

مزید پڑھیں: خطے میں بالادستی کا خواہشمند بھارت تنازعات کے مؤثر حل سے گریزاں ہے، جنرل ساحر شمشاد

تاہم انہوں نے اس پر تشویش ظاہر کی کہ اگر ایک ایسا حساس اور ممکنہ طور پر خطرناک بحران ہو، اور اس سے نمٹنے کے لیے صرف ایک ہی مواصلاتی نظام موجود ہو، تو یہ ناکافی ہے۔ خاص طور پر جب سامنے ایسی قیادت ہو جو سرحد پار غیر ذمہ دارانہ اقدامات کرنے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے۔

انہوں نے عالمی برادری کو بھی خبردار کیا کہ اس بار امریکا اور دیگر ممالک نے فوری مداخلت کی، مگر آئندہ کسی بحران کی صورت میں بین الاقوامی ردعمل کے لیے مہلت مزید کم ہو چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بابر اعظم نے ٹی 20 کا ایک ناپسندیدہ ریکارڈ برابر کردیا

ایکس کے نئے ٹرانسپیرنسی فیچر نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا

 پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کو سیاسی چال کے طور پر استعمال کررہی ہے، طلال چوہدری

ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، بھارتی آلہ کار 22 دہشتگرد ہلاک

بھارت میں ’گوبر دودھ‘ کی فروخت پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا

ویڈیو

نواز شریف کی بھرپور واپسی، پی ٹی آئی میں سہیل آفریدی کے خلاف بڑھتی ناراضی بے نقاب

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاک فوج اور فیلڈ مارشل کو ٹارگٹ کرتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ

شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کیمرا مین شاہد بھٹی | خصوصی گفتگو میں خالد بٹ اور مصطفیٰ چوہدری

کالم / تجزیہ

ہر دلعزیز محمد عزیز

دہشت گردی: اسباب اور سہ رخی حل

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے