آج (بدھ کی) صبح سے ہی لاکھوں عازمین کرام مکہ مکرمہ سے مقدس مقام منیٰ کی جانب روانہ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔یہ سفر حج کے رسمی آغاز کی علامت ہے جو 8 ذوالحجہ کو منیٰ میں قیام سے شروع ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اس سال حج کے لیے کتنے لاکھ لوگ سعودی عرب پہنچے؟
عازمین کرام کے اس مقدس سفر کو انتہائی منظم اور پر امن بنانے کے لیے سعودی حکومت نے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
منیٰ میں عازمین کرام کے قیام کے لیے جدید ترین خیموں کا ایک وسیع شہر قائم کیا گیا ہے جہاں ہر خیمے میں جدید سہولیات دستیاب ہیں۔
سعودی حکام نے نقل و حمل کے لیے خصوصی میٹرو اور بسیں چلائی ہیں جو عازمین کو مکہ سے منیٰ اور دیگر مقدس مقامات تک پہنچائیں گی۔
سیکیورٹی کے لیے 25 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جو عازمین کی رہنمائی اور تحفظ کے لیے 24 گھنٹے مصروف عمل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فلسطین کے عازمین حج کا مکمل معاونت کرنے پر سعودی عرب سے اظہار تشکر
صحت کے شعبے میں بھرپور انتظامات کیے گئے ہیں جس میں 25 ہسپتالوں اور 155 صحت مراکز کو فعال کیا گیا ہے جبکہ 1,500 ایمبولینسز اور 30 ہزار طبی عملہ تیار رکھا گیا ہے۔
عازمین کرام کی رہائش اور کھانے پینے کے لیے خصوصی انتظامات کے ساتھ ساتھ صفائی کے لیے 13 ہزار سے زائد ورکرز متعین کیے گئے ہیں۔
اس سال تقریباً 20 لاکھ سے زائد مسلمان دنیا بھر سے حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔
سعودی حکومت نے عازمین کرام کی سہولت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا ہے جس میں اسمارٹ کارڈز اور موبائل ایپلیکیشنز شامل ہیں جو عازمین کو رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
یہ تمام انتظامات سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت عازمین کرام کے لیے بہترین سہولیات فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے تاکہ عازمین کرام اپنے مقدس فرائض پوری سکون اور آسانی سے ادا کر سکیں۔