دنیا کی سب سے طاقتور برین چپ نے انسانی آزمائش میں کامیابی حاصل کر لی

بدھ 4 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معذور افراد کے لیے نئی امید،  پیراڈرومکس کا دماغی کمپیوٹر انٹرفیس پہلی بار انسانی آزمائش میں کامیاب ہوگئی۔

امریکی بائیوٹیک کمپنی پیراڈرومکس نے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے اپنی جدید ترین برین کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) ٹیکنالوجی کو پہلی بار انسانی مریض کے دماغ میں کامیابی سے نصب کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ایلون مسک کی حمایت میں سامنے آگئے، نئی برینڈڈ ٹیسلا گاڑی خریدنے کا اعلان

یہ پیشرفت خاص طور پر ایسے مریضوں کے لیے زندگی بدل دینے والی ثابت ہو سکتی ہے جو فالج، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ یا ALS (امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسس) جیسی بیماریوں کی وجہ سے اپنے اعضاء کو حرکت دینے سے معذور ہو چکے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سرجری میں ایک چھوٹی سی چپ نما ڈیوائس کو مریض کے دماغ کے موٹر کورٹیکس میں نصب کیا گیا ہے۔

خیالات کی طاقت

یہ ٹیکنالوجی دماغی خلیوں سے نکلنے والے برقی سگنلز کو پکڑ کر انہیں ڈیجیٹل کمانڈز میں تبدیل کرتی ہے، جس سے مریض صرف اپنے خیالات کی طاقت سے کمپیوٹرز یا دیگر الیکٹرانک آلات کو کنٹرول کر سکتا ہے۔

ابتدائی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ مریض نے صرف دماغی سوچ کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین پر ٹائپ کرنے اور ایک روبوٹک بازو کو حرکت دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

10 گنا زیادہ عصبی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کی صلاحیت

پیراڈرومکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر میٹ اینجل نے بتایا کہ ہماری یہ ٹیکنالوجی موجودہ BCI نظاموں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ عصبی ڈیٹا ریکارڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض زیادہ پیچیدہ اور باریک حرکات کو بھی کنٹرول کر سکیں گے۔

یہ پیشرفت خاص طور پر اہم ہے کیونکہ:

– یہ نظام ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کے مقابلے میں زیادہ درستگی اور رفتار سے کام کرتا ہے

– ڈیوائس میں استعمال ہونے والے مائیکرو الیکٹروڈز روایتی طریقوں کے مقابلے میں زیادہ حساس ہیں

– نظام کو مستقبل میں وائرلیس طریقے سے اپ ڈیٹ کیا جا سکے گا

دماغ اور مشینوں کے درمیان تعلق

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن اس کے ممکنہ استعمالات بہت وسیع ہیں۔ مستقبل میں یہ نہ صرف معذور افراد کو ان کی نقل و حرکت واپس دلانے میں مددگار ثابت ہوگی، بلکہ اس سے انسانی دماغ اور مشینوں کے درمیان ایک نئے قسم کے تعلق کی راہ بھی ہموار ہوگی۔

’بریک تھرو ڈیوائس‘

امریکی ادارہ برائے خوراک و ادویات (FDA) نے اس ڈیوائس کو ’بریک تھرو ڈیوائس‘ کا درجہ دیتے ہوئے اس کے لیے تیز رفتار منظوری کے عمل کو ترجیح دی ہے۔

تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے عام استعمال کے لیے دستیاب ہونے سے پہلے مزید کئی کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی۔

اعصابی بیماریاں اور امید کی کرن

یہ پیشرفت خاص طور پر اہم ہے کیونکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد ایسی اعصابی بیماریوں کا شکار ہیں جو انہیں معذور بنا دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک نے انسان میں برین امپلانٹ کرلیا

پیراڈرومکس کی یہ کامیابی ان تمام مریضوں کے لیے نئی امید کی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp