کم عمری کی شادی کیخلاف دارالحکومت میں نافذالعمل قانون وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج

بدھ 4 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دارالحکومت اسلام آباد کے لیے حال ہی میں متعارف کرائے گئے چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2025 کی آئینی حیثیت اور اسلامی جواز کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے، مذکورہ بل کے تحت لڑکیوں کی شادی کی قانونی عمر کم از کم 18 سال مقرر کی گئی ہے۔

مذکورہ بل کیخلاف درخواست شہری شہزادہ عدنان نے اپنے قانونی وکیل ایڈووکیٹ مدثر چوہدری کے توسط سے وفاقی شرعی عدالت میں دائر کی ہے، جس میں وزارت داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیا قانون اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے، اپنے موقف کی تائید میں متعدد قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ قانون قرآن، سنت اور احادیث کے برخلاف اور اسلامی فقہ میں وضع کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی کیخلاف قانون سازی، صدرِ مملکت نے دستخط کر دیے، خلاف ورزی پر سخت سزائیں نافذ

درخواست گزار نے مزید استدلال کیا ہےکہ قانون میں بیان کردہ سزا، سخت مشقت کے ساتھ قید بھی غیر آئینی اور غیر اسلامی ہے، اور اسے کسی ایسے فعل کی حد سے زائد سزا قرار دیا جو ان کے خیال میں اسلامی اصولوں سے متصادم نہیں ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ریاست کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ اس چیز کو جرم بنائے جو اسلام میں حرام نہیں ہے۔ شادی پر سخت سزائیں اور قانونی پابندیاں شہریوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

درخواست گزار نے وفاقی شرعی عدالت پر زور دیا کہ وہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2025 کو کالعدم قرار دے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چیلنج شدہ قانون کے تحت مقدمات کے اندراج سے روکنے کا حکم جاری کرے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی پر فلم ’سلمیٰ۔ خاموش چیخ‘ ریلیز

واضح رہے کہ صدر آصف زرداری نے 30  مئی کو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل 2025 پر باضابطہ طور پر دستخط کیے تھے، جو کہ وفاقی دارالحکومت میں کم عمری کی شادی کو روکنے کے لیے ایک اہم قانون سازی سمجھی جاتی ہے۔

نیا قانون پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے اور انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہے، دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل  نے کم عمری کی شادی پر پابندی کو اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

نیا قانون پاکستان میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے اور انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہے، دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل  نے کم عمری کی شادی پر پابندی کو اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp