بلاول بھٹو کا دورہ بھارت، تحریک انصاف ایک پیج پر نہ رہ سکی

جمعرات 4 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ بھارت پر تحریک انصاف کی اعلٰی قیادت ایک پیج پر نظر نہیں آئی۔ چیئرمین عمران خان سمیت فواد چوہدری اور شیریں مزاری جہاں مذمت اور مخالفت میں یک زبان ہو کر بولے، وہیں شاہ محمود قریشی اپنے جانشین وزیر خارجہ کی حمایت پر کمر بستہ نظر آئے۔

آج صبح شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے کراچی سے براہ راست گوا روانگی سے قبل ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران ان کی توجہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس پر مرکوز ہو گی۔

بلاول بھٹو نے اپنے دورہ بھارت کے دوران دوست ممالک کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے لیے امید کا اظہار کیا۔’اجلاس میں شرکت کا فیصلہ یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے اور اس کے چارٹر کے ساتھ مضبوط عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔‘

 تحریکِ انصاف کی جانب سے بلاول بھٹو کے دورے کی مخالفت کا آغاز  فواد چوہدری کی جانب سے دو زبانوں میں تحریر مذمتی ٹوئیٹس داغ کر کیا گیا، جس میں پی ٹی آئی رہنما نے بلاول بھٹو  کے گوا کے دورے کی سخت مذمت کی۔

’بلاول بھٹو ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کر سکتے تھے لیکن مودی کی محبت میں ان حکمرانوں کے لیے کشمیریوں پر مظالم اور مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی کوئی اہمیت نہیں، مودی کو خوش کرنے کے لیے یہ حکمران ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں۔‘

مذمت اور مخالفت پر مبنی دوسرا ٹوئٹر اٹیک رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے آیا۔ انہوں نے لکھا: ’جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ امپورٹڈ وزیر خارجہ امریکہ کو اسرائیل اور انڈیا کے حوالے سے خوش کرنے کے باجوہ پلان کے ساتھ اپنی وفاداری ظاہر کرنے کے لیے گوا جانے کے لیے بے چین ہے۔‘

ڈاکٹر شیریں مزاری کے مطابق بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر افغانستان کے اجلاس کو نظرانداز کیا کیونکہ وہاں کوئی فوٹو سیشن نہیں ہونا تھا۔ انڈیا کی جانب سے دوطرفہ ملاقات سے انکار کے باوجود وہ جانے کے لیے بے چین ہیں۔

بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کی مخالفت میں تیسرا تیر خود چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پھینکا۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کو پاکستان کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی فیصلہ کو تسلیم کرنے کے مترادف قرار دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر وی نیوز سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انڈیا سے تعلقات  توڑنے کا فیصلہ 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کی بنیاد پر کیا تھا۔ ’بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کا مطلب ہے کہ ہم نے انڈیا کہ 5اگست 2019 کے اقدام کو تسلیم کر لیا۔‘

تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے برخلاف پارٹی وائس چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بطور رکن ملک شنگھائی تعاون تنظیم کو اہمیت دینا ہوگی۔

’اگر ہمیں سیاسی، معاشی اور امن و امان سے متعلق ترقی کرنی ہے تو ہمیں اس تنظیم کو اہمیت دینی ہوگی اور اس خطے کی بہتری کے لیے ہمیں اس فورم کو استعمال کرنا چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp