عید قرباں میں چند روز باقی ہیں اور مویشی منڈیوں میں جانوروں کی قیمتیں دگنی ہو گئی ہیں۔ مویشی منڈی جانے والے شہری مویشی مہنگے ہونے اور بیوپاری خریدار نہ ہونے کے شکوے کرتے نظر آتے ہیں۔
پاکستان کے معروف اور سینیئر اداکار نعمان اعجاز بھی جانوروں کی قیمت سے پریشان نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ قربانی عبادت ہے لیکن ہم نے اس کاروبار اور دکھاوا بنا دیا ہے۔ اگر لوگوں میں تقویٰ ہوتا تو 30 ہزار کا بکرا لاکھ میں نا بکتا۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔
View this post on Instagram
اداکار کے اس بیان پر جہاں کئی سوشل میڈیا صارفین ان کے بیان سے متفق نظر آئے وہیں چند نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ایک صارف نے لکھا کہ جو لوگ جانور کو پال کر بڑا کرتے ہیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر لے جاتے ہیں ان کی محنت اور خرچے کو بھی دیکھیں۔ صارف نے مزید کہا کہ ہر انسان کاروبار میں منافع رکھتا ہے۔ ایک اور صارف نے اداکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 50 ہزار کا سوٹ لیتے ہوئے تو مہنگا نہیں لگتا لیکن بکرا مہنگا لگ رہا ہے۔
وسیم عباس نے اداکار کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ واقعی آج کل قربانی دکھاوا بن گئی ہے لوگ دکھاوا کرتے ہیں کہ دیکھو ہم کتنے مہنگے اور زیادہ جانور لے کر آئے ہیں۔ احسن حسن نامی صارف نے کہا کہ جب بھی کوئی اسلامی تہوار آتا ہے جیسے ہو یا رمضان تو لوگ چیزیں مہنگی کر دیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کو خریدنا ہے ان کی مجبوری ہے۔
اس سے پہلے بھی نعمان اعجاز نے قربانی کے جانور کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہارکیا تھا اور جانور کا موازنہ آئی فون سے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سب سمجھتے ہیں کہ آئی فون مہنگا ہے لیکن جب آپ قربانی کا جانور لینے تو جائیں، پتا لگتا ہے کہ بیوپاری جائیداد کے کاغذات مانگ رہے ہیں‘۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’اس وقت اگر مویشی منڈی میں مرغی بھی کھڑی کر دو تو اس کے بھی ایک لاکھ مانگ لیں گے‘۔