وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ انہوں نے شملہ معاہدے کے حوالے سے بیان بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے تناظر میں دیا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے انڈس واٹر ٹریٹی کے کنٹیکس میں یہ بات کہی کہ چونکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا ہے تو اس صورت میں شملہ معاہدے کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہی، اب لائن آف کنٹرول سیز فائر لائن ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: شملہ معاہدہ منسوخ نہیں کیا گیا، وزارت خارجہ کی خواجہ آصف کے بیان کی تردید
خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیر پر 1948 میں ایک تصادم ہوا تھا، اس کے بعد مسئلہ اقوام متحدہ میں گیا تھا، جس بعد سیز فائر ہوئی جو شملہ معاہدے میں کنٹرول لائن ہوگئی، بھارتی کی جانب سے اس معاہدے کے ذریعے سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن کا نام دے کرتاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 1971کی جنگ میں ملک ٹوٹ گیا ہوا تھا، ملک کے اور بھی بہت مسائل تھے، بھارت نے کہا کہ یہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی نہیں کہا جائے گا بلکہ یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کا معاملہ ہوگا، شملہ معاہدے میں 1948 کی کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی اہمیت کم کی گئی، بھارت نے اس معاہدے کے ذریعے یہ تاثر دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا، اب لائن آف کنٹرول کو سیز فائر لائن سمجھا جائے، وزیر دفاع خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ بھارت نے شملہ معاہدے میں پاکستان کے آپشنز معدود کرنے کی کوشش کی، اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرکے 1948 کی پوزیشن پر واپس جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اقدامات کی وجہ سے شملہ معاہدے کی حیثیت اب ختم ہوگئی، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد جو ہوا تو شملہ معاہدے کی وقعت کچھ نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ فارغ ہوگیا اور ہم 1948 والی پوزیشن پر واپس آگئے ہیں۔ اب لائن آف کنٹرول لائن کو سیز فائر لائن سمجھا جائے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شملہ معاہدہ تاحال موجود ہے، یہ معاہدہ منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔