چین کے سب سے بڑے سرکاری مالیاتی ادارے، یوکرین میں فوجی آپریشن کے باعث امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے پابندیوں کے خطرے کے تحت روس سے خام مال کی خریداری کے لیے مالی امداد کو محدود کر رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بلومبرگ نیوز ایجنسی نے ہفتے کے روز نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یہ قدم، چین کے کم از کم دو سب سے بڑے ریاستی کنٹرول والے بینکوں اور بینک آف چائنا نے اٹھایا، جنہیں واشنگٹن کی جانب سے پابندیوں کا بڑا خطرہ ہے۔
انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا لمیٹڈ (اثاثوں کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا بینک) اور بینک آف چائنا (کرنسی کی تجارت کے لیے ملک کا سب سے بڑا کمرشل بینک) ممکنہ طور پر ڈالر تک رسائی سے محروم ہو سکتا ہے۔
یہ خبر جغرافیائی سیاسی بحران کے درمیان سامنے آئی ہے جب روس نے جمعرات کی صبح ڈون باس میں ایک خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا۔
تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے امریکا، یورپی یونین اور دیگر اتحادی ممالک نے روسی معیشت کے مختلف شعبوں پر پابندیاں عائد کرنے، حکام کو بلیک لسٹ کرنے، اور روس جانے اور جانے والی ہوائی سروس کو روکنے کے اقدام اٹھائے تھے۔
حالیہ برسوں میں چین نے روسی اشیاء کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔ چین جو کہ اس وقت روسی تیل اور گیس کا تقریباً 30 فیصد استعمال کرتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بیجنگ کے تازہ ترین دورے کے دوران مالیاتی شعبے اور گیس کی فراہمی میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ چین نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قرارداد سے پرہیز اور فوجوں کے فوری انخلاء کا مطالبہ کیا تھا جسے روس نے ویٹو کر دیا تھا۔