سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ کی تجویز وزیراعظم نے مسترد کردی

منگل 10 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ نے بجٹ تجاویز 2025-2026 کی منظوری دیدی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے جبکہ پنشنرز کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی جسے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مسترد کردیا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سوا سال میں جن سنگین حالات کا پوری قوم نے سامنا کیا وہ کسی بھی لحاظ سے معمولی نہیں، عام آدمی نے جتنی قربانیاں دی ہیں اور تنخواہ دار طبقے نے جو بوجھ اٹھایا ہے، اس سے اس عرصے میں پاکستان ایسے مقام پر آگیا ہے جہاں سے اسے پرواز بھرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو اس بات کا جواب دینا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ ان سے زیادہ ٹیکس بھر رہا ہے۔ آج کے بجٹ کے بعد معاشی نمو کی طرف بڑھنا ہے۔ اگر جذبہ ہو تو ہم معاشی میدان میں بھی آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1 ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام یعنی اے ڈی پیز کے لیے 2869 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے لیے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو 682 ارب روپے سے زائد جبکہ حکومتی ملکیتی اداروں کو 35 کروڑ روپے سے زائد رقم دی جائے گی۔ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زیادہ مختص ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان

دستاویزات کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ ایک تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیے جانے کی بھی تجویز ہے۔ بجٹ میں چپس، کولڈڈرنکس اور آئس کریم سمیت کئی اشیاء پر ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق پیٹرولیم لیوی 78روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی کے ذریعے خریدی جاسکیں گی جبکہ نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنا ہوں گے۔

دستاویزات کے مطابق نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز پر نئے ٹیکس اقدامات بھی متوقع ہیں۔

اہم شعبوں کے لیے مختص ترقیاتی بجٹ:

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA): 226 ارب 98 کروڑ روپے

پاور ڈویژن: 90 ارب 22 کروڑ روپے

آبی وسائل ڈویژن: 133 ارب 42 کروڑ روپے

اراکینِ پارلیمنٹ کی اسکیمیں: 70 ارب 38 کروڑ روپے

صوبے و خصوصی علاقے: 253 ارب 23 کروڑ روپے

صوبائی نوعیت کے منصوبے: 105 ارب 78 کروڑ روپے

انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا): 65 ارب 44 کروڑ روپے

آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان: 82 ارب روپے

تعلیم و صحت کا بجٹ:

وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت: 18 ارب 58 کروڑ روپے

ہائر ایجوکیشن کمیشن: 39 ارب 48 کروڑ روپے

نیشنل ہیلتھ سروسز: 14 ارب 34 کروڑ روپے

دیگر اہم وزارتیں:

ریلوے ڈویژن: 22 ارب 41 کروڑ روپے

منصوبہ بندی و ترقیات: 21 ارب روپے سے زائد

وزارت داخلہ: 12 ارب 90 کروڑ روپے

وزارت اطلاعات: 6 ارب روپے سے زائد

سپارکو: 5 ارب 41 کروڑ روپے

حکومت نے اس بجٹ میں انفرا اسٹرکچر، توانائی، تعلیم، صحت اور علاقائی ترقی کو ترجیح دی ہے جبکہ محروم و دور دراز علاقوں کے لیے بھی خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp