وفاقی حکومت نے نیا کلاسیفکیشن سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے ذریعے نان فائلرز پر زندگی تنگ کردی جائے گی، وہ نہ مالیاتی لین دین کرسکیں گے، نہ گاڑیاں اور غیر منقولہ جائیداد خرید سکیں گے، نہ سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے اور نہ ہی بیک اکاؤنٹس کھلوا سکیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ایسے اقدامات تجویز کرنا چاہتے ہیں جن سے عمل درآمد بہتر بنایا جا سکے، ٹیکس چوری کا خاتمہ کیا جا سکے اور ٹیکس کے نظام میں دیانت داری کو فروغ دیا جا سکے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔
یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025: تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافہ، مسلح افواج کے افسران اور جوانوں کے لیے اسپیشل الاؤنس
قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انکم ٹیکس کے حوالے سے ایک نیا کلاسیفکیشن سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں فائلر اور نان فائلر کے فرق کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنےگوشوارے اور اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے صرف وہی بڑے مالیاتی لین دین کر سکیں گے، جن میں گاڑیوں اور غیر منقولہ جائیداد کی خریداری ، سیکورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری اور بعض بینک اکاؤنٹس کھولنے کی سہولت جیسی چیزیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے آن لائن کاروبار اور کوریئر سروس والوں کے لیے بری خبر
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسےمالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں، دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل ہونے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔