ایف بی آر کو  ٹیکس فراڈ پر کمپنی سی ای اوز اور ڈائریکٹرز کی گرفتاری کا اختیار مل گیا

جمعرات 12 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 2025–26 کے بجٹ بل کے ذریعے اہم اختیارات فراہم کر دیے گئے ہیں۔

اب انفارم Inland Revenue (IR) کے افسران کے پاس یہ واضح اختیار ہے کہ وہ ٹیکس فراڈ یا جرائم میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (CEOs)، چیف فنانشل آفیسرز (CFOs)، یا ان میں معاون افراد کو گرفتار کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیکس سے متعلق زیرالتوا مقدمات، ایف بی آر کو بڑی کامیابی مل گئی

میڈیا رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے سے پہلے افسر کو کم از کم اس بات کا جواز ہونا چاہیے کہ اس میں جرم کے شواہد موجود ہیں، اور اس اقدام کے لیے کمشنر کی پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔

اگر سچ مچ یہ خدشہ ہو کہ ملزم شواہد سے بچ نکل جائے گا یا فرار ہو جائے گا، تو افسر کمشنر کی اجازت کے بغیر بھی فوری گرفتاری کر سکتا ہے، بشرطیکہ بعدازاں فوری طور پر تمام تفصیلات کمشنر کو فراہم کی جائیں۔

اگر گرفتاری کے بعد کمشنر کو لگے کہ اس کا کوئی ٹھوس اور قانونی سبب نہیں تھا یا یہ بد نیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شخص کی فوری رہائی کا حکم دے سکتا ہے، اور واقعے کی تحقیقات چیف کمشنر تک بھجوائی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر ملازمین کا ملک گیراحتجاج، قلم چھوڑ ہڑتال کی دھمکی

یہ اختیارات کمپنیوں پر بھی لاگو ہوں گے۔ اگر کسی کمپنی کے ڈائریکٹر، سی ای او، یا سی ایف او ٹیکس فراڈ میں براہِ راست ملوث پایا گیا، تو وہ گرفتار ہو سکتا ہے۔ البتہ کمپنی پر ٹیکس، جرمانہ یا دیگر چارجز برقرار رہیں گے، چاہے ذمہ دار افسر گرفتار کیوں نہ ہو۔

تمام گرفتاریوں کے لیے پاکستان کے کوڈ آف کرمنل پروسیجر، 1898 کے متعلقہ اصول لاگو ہوں گے، جب تک کہ بجٹ بل میں اس سے کوئی مطابقت نہ ہو۔

نیا قانون یہ بھی طے کرتا ہے کہ فقط اسی سینئرٹی کے افسران، یعنی اسسٹنٹ کمشنر یا اس سے اعلیٰ درجہ رکھنے والے ہی ٹیکس فراڈ فائلز کے کیس میں گرفتاری کر سکتے ہیں، بشرطیکہ کمشنر نے ان کی تحقیقات اور گرفتاری کی منظوری دے رکھی ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp