وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے 15ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور آئندہ بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور پائیدار ترقی کا واضح خاکہ پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
افراطِ زر اور شرحِ سود میں نمایاں کمی
افراطِ زر 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.6 فیصد تک آ گیا۔
شرحِ سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی، جو کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔
معاشی حجم اور جی ڈی پی میں ریکارڈ اضافہ
ملکی معیشت پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر چکی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
گزشتہ سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔
محصولات اور قرضوں کی صورتحال میں بہتری
ایف بی آر کی محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
ملکی قرضوں کی ادائیگی نہ صرف بروقت ہوئی بلکہ ایک ٹریلین روپے قبل از وقت ادا کیے گئے۔
ترسیلات زر اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ
ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کی سطح پر متوقع ہیں، جو دو سال میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، پرائمری سرپلس میں تاریخی بہتری
کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا، جو گزشتہ سال 1.3 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
پرائمری سرپلس 3 فیصد تک پہنچ گیا، جو گزشتہ دو دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بجٹ 26-2025 گاڑی خریدنے والوں کے لیے بھیانک خواب بن گیا؟
برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر میں نمایاں ترقی
مجموعی برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔
آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر اعتراف اور اعتماد
عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں، اور ریٹنگ ایجنسیوں نے حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔
فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی۔
بنیادی اصلاحات اور اپوزیشن پر ردعمل
ٹیکس، توانائی، پنشن، اور نجکاری کے شعبوں میں بنیادی اصلاحات کی گئیں۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ اپوزیشن کے دعوؤں کے برعکس پورے سال میں کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بجٹ کے بارے میں محنت کش طبقے کا کیا کہنا ہے؟
عوام دوست اقدامات اور سماجی تحفظ
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی گئی۔
چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی مدد فراہم کی گئی۔
متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے آسان قرضے دیے جائیں گے۔
زرعی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کا اضافہ، ایک کروڑ سے زائد گھرانوں کو فائدہ ہو گا۔