ویسے تو انسان کو وقت کی ہر حال میں پابندی کرنی چاہیے لیکن سرتوڑ کوشش کے باوجود اگر کبھی کہیں تاخیر ہوجائے تو اس پر سر پیٹنے کی بجائے اسے خدا کی مصلحت ہی سمجھنا احسن عمل ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ احمد آباد میں تباہ ہوجانے والے ایئر انڈیا کے طیارے کی ایک خاتون مسافر کے ساتھ بھی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایئر انڈیا کا طیارہ پرواز بھرتے ہی کریش کرگیا، سابق وزیراعلیٰ گجرات سمیت 241 مسافر ہلاک
ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھومی چوہان لندن جانے والی مذکورہ بدقسمت فلائٹ پکڑنے کے لیے گھر سے نکلی تھیں لیکن راستے میں غیر معمولی ٹریفک کی وجہ سے وہ بورڈنگ کے مقررہ وقت سے 10 منٹ تاخیر سے پہنچیں جس کے سبب ان کی فلائٹ تو مس ہوگئی لیکن زندگی بچ گئی۔
بھومی چوہان نے میڈیا کو بتایا کہ وہ صرف 10 منٹ لیٹ ہوئی تھیں جو اس وقت تو انتہائی بدقسمتی محسوس ہوئی لیکن در حقیقت وہ ان کی اپنے خوش قسمتی ہی نکلی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب تک ان تمام باتوں کا سوچ کر کانپ رہی ہیں، بلاشبہ انہیں ایک نئی زندگی ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس طیارے کے حادثے کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے نقصان کا سن کر ٹوٹ سی گئی ہوں اور بات کرنے کے بھی قابل نہیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ میرا جسم اور دماغ سن ہوکر رہ گئے ہوں۔
مزید پڑھیے: ایئر انڈیا حادثہ: روزگار کی خاطر گھر سے دور جانے والی نرس بھی بدقسمت مسافروں میں شامل
بھومی چوہان نے بتایا کہ تاخیر سے پہنچنے کے سبب فلائٹ پر سوار نہ ہوسکنے کے بعد وہ دوپہر ڈیڑھ بجے ایئرپورٹ سے مایوسی کی حالت میں گھر کے لیے واپس روانہ ہوئی۔ واضح رہے کہ بدقسمت طیارے نے ایک بجکر 38 منٹ پر ٹیک آف کیا تھا اور کچھ ہی دیر میں ہوائی اڈے کے قریب ہی واقعن ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
خوش قمست خاتون نے کہا کہ جان بچ جانے پر وہ خدا کی بیحد شکر گزار ہیں۔ بھومی چوہان کو ایئر انڈیا کی فلائٹ سے اکیلے ہی لندن واپس جانا تھا۔ وہ لندن میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہیں اور 2 سال بعد چھٹیاں گزارنے بھارت آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: ایئر انڈیا طیارہ کریش: زندہ بچ جانے والے واحد مسافر نے کیا قصہ سنایا؟
بھومی چوہان نے کہا کہ میں صرف ان 10 منٹوں کی وجہ سے طیارے میں سوار نہیں ہو سکی اور مجھے سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس سارے معاملے کی وضاحت کیسے کروں۔