پشاور میں مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبہ اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور وفاق کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیے جانے کے باعث کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو ہم ایک نظر نہیں بھاتے،وفاق نے خیبرپختونخوا کو نظر انداز کیا ،صوبے پر دباؤ ہے اور ہم سے کہا جا رہا تھا کہ اقدامات کیے جائیں، مگر ہم نے نگراں حکومت پر الزامات لگانے کے بجائے عملی فیصلے کیے۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا نے رواں مالی سال میں تاریخی کارکردگی دکھائی، خاص طور پر نان ٹیکس ریونیو کے شعبے میں۔ ان کے مطابق صوبائی ریونیو رواں سال اپنی بلند ترین سطح پر رہا جبکہ وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کو 90 ارب روپے کم دیے گئے۔
مزمل اسلم نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صوبائی حکومت نے ترقیاتی عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، چاہے وفاق مدد کرے یا نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اے آئی پی میں 20 ارب روپے خود سے فراہم کیے، فاٹا کے لیے 108 ارب کا تخمینہ تھا، جس میں سے 70 ارب روپے ہم نے دیے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا قرضہ 709 ارب روپے تھا، جس میں سے 150 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے اور اب صوبے کو اس پر منافع بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قرض لیں گے، مگر بہتری اور ترقی کے لیے۔
یہ بھی پڑھیں:مائنز اینڈ منرلز سب صوبوں کا معاملہ ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
صوبے کا رواں بجٹ 2000 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ جاری اخراجات 1415 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ بجٹ میں 157 ارب روپے سرپلس شامل ہے۔
وفاق سے مالی معاملات پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے وفاق کا بار بار پیچھا کیا، جس پر 3 اہم معاملات طے پائے، گیارہواں این ایف سی ایوارڈ اگست میں بلایا جائے گا، قومی اقتصادی کونسل میں واجبات کا مطالبہ کیا گیا، اور ضم اضلاع کے لیے 70.4 ارب روپے کی فراہمی کا اشارہ ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں ہر تین ماہ بعد 3 ارب روپے دیے گئے، جبکہ مجموعی طور پر 170 ارب روپے قرض لینے کی تیاری ہے۔ جاری اخراجات پہلے 66 ارب روپے تھے جو اب بڑھا کر 80 ارب روپے کر دیے گئے ہیں، جبکہ مزید 10 ارب کی فراہمی کی یقین دہانی بھی وفاق نے کرائی ہے۔
صوبائی بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے الاؤنسز میں بھی خاص توجہ دی گئی۔ مشیر خزانہ کے مطابق الاؤنسز میں 15 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا جس سے مجموعی ادائیگی 27 ارب روپے تک جا پہنچی۔
صوبائی اے ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) 120 ارب روپے سے بڑھا کر 195 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ اس میں 500 ارب روپے سے زائد مالیت کی نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔ ضم شدہ اضلاع کے لیے وفاق نے 65 ارب روپے دیے جبکہ صوبائی حکومت نے اس کا ہدف 120 ارب روپے رکھا ہے۔
انہوں نے تنقیدی انداز میں کہا کہ وہ اڑان پروگرام کی بات کرتے تھے، مگر اب اس کے پر ہی کٹ گئے۔
اختتام پر انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں ہمارا جائز حصہ دیا جائے، یہی ہمارے لیے سب سے بہتر ہوگا۔