کراچی کے مختلف علاقوں میں ایک بار پھر زلزلے کے ہلکے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر کے مطابق جھٹکے ملیر، شاہ فیصل کالونی، قائد آباد، گلزار ہجری، یونیورسٹی روڈ اور قریبی علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زلزلے لانڈھی فالٹ لائن کے متحرک ہونے کا نتیجہ ہیں۔ امیر حیدر کے مطابق یہ کہنا فی الحال ممکن نہیں کہ یہ جھٹکے کب تک جاری رہیں گے۔ انہوں نے مزید یاد دہانی کرائی کہ سال 2009 میں بھی لانڈھی فالٹ لائن متحرک ہوئی تھی اور اس وقت دو ماہ سے زائد عرصے تک ہلکے زلزلے ریکارڈ کیے جاتے رہے تھے۔
ہم سے اکثر ذہنوں میں یہ سوال ہوتا ہے کہ آخر زلزلہ کیوں آتا ہے؟ محققین نے اس سوال کا جواب کھوجنے کی کوشش کی ہے۔
زلزلہ کیوں آتاہے؟
زلزلہ کیوں آتاہے؟ اس کی کیاسائنسی وجوہات ہیں، ماہرین ارضیات اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟
زیر زمین ارضیاتی پلیٹیں یا بڑی بڑی چٹانیں جب شدید دباؤکے تحت ٹوٹتی اور سرکتی ہیں تو زمین کی سطح پر اس کے شدید اثرات نمودارہوتے ہیں، جنہیں زلزلے کا نام دیاجاتا ہے۔
زلزلے کا مرکزی مقام محور کہلاتا ہے جبکہ محورکے عین اوپرکے مقام کو زلزلے کا مرکز یا ایپی سنٹر کہا جاتا ہے۔
3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں
ماہرین کے مطابق 3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں جنہیں سائنس مک ویوز کہا جاتا ہے۔ انہیں پی، ایس اور ایل ویو بھی کہاجاتا ہے۔ یہ لہریں محور سے تمام اطراف میں پھیلتی ہیں۔
زلزلے سے ہونے والے نقصان کا انحصار اس کی زیر زمین گہرائی اور شدت پرہوتاہے سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپر تباہی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔