اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کے مقدمے میں ملزم عمر حیات کے جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے تحریری حکم جاری کیا۔
عدالت میں آج کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے عدنان علی، رانا نوید کیانی اور مظہر بشیر پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی ہے جس پر عدالت نے ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی ہے کہ ملزم کا طبی معائنہ کروایا جائے اور انہیں 20 جون 2025 کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ اس سے قبل مقتولہ کی والدہ اور پھوپھی نے شناختی پریڈ میں ملزم کی شناخت کردی تھی۔
یاد رہے کہ 17 سالہ ثنا یوسف کو 2 جون کو شام 5 بجے ان کے گھر کے اندر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ نوجوان ٹک ٹاکر کو انہیں 2 گولیاں لگی تھیں جس سے وہ موقعے پر ہی جاں بحق ہوگئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
پولیس کے مطابق قتل کے فوری بعد 7 تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے جدید سیلولر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل سرویلنس اور دیگر ذرائع کی مدد سے ملزم کا سراغ لگا لیا۔ اس مقصد کے لیے 113 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا جائزہ لیا گیا اور 300 سے زائد فون کالز کو ٹریس اور اینالائز کیا گیا۔ اس طرح ملزم عمر کو قتل کے دوسرے روز 3 جون کو ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم عمر میٹرک فیل اور فیصل آباد کا رہائشی ہے اور وہ بار بار ثنا یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ثنا یوسف کی جانب سے مسلسل نظرانداز کیے جانے پر اس نے انتقامی طور پر قتل کا منصوبہ بنایا۔ نوجوان انفلوئنسر کی سالگرہ کے دن بھی ملزم نے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکامی پر اس نے طیش میں آکر وہ انہتائی قدم اٹھا لیا۔