اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟

منگل 3 جون 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کے علاقے جی-13 میں گزشتہ روز نامعلوم شخص نے ایک گھر میں گھس کر 17 سالہ لڑکی پر فائرنگ کی، جس سے وہ شدید زخمی ہوئی اور بعدازاں زندگی کی بازی ہار گئی۔

اسلام آباد پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے تاہم ابھی تک ملزم کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق قتل کا واقعہ گزشتہ روز شام 5 بجے کے قریب پیش آیا۔ ایف آئی آر میں مقتولہ کی شناخت ثنا یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔

‘ملزم گھر میں داخل ہوا، بیٹی پر فائرنگ کر دی’

ایف آئی آر میں مقتولہ کی والدہ فرزانہ یوسف نے پولیس کو بتایا ہے کہ واقعے کے وقت ان کے شوہر کسی کام سے باہر گئے تھے اور گھر میں موجود نہیں تھے، جبکہ ان کا بیٹا آبائی گاؤں چترال گیا ہوا تھا۔ اس وقت ثنا یوسف کے علاوہ ان کی ماں اور نند گھر میں تھیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق نامعلوم شخص گھر میں داخل ہوا اور سیڑھیوں سے اوپر کے پورشن میں جاکر ان کی بیٹی کو ان کے کمرے میں نشانہ بنایا۔ ‘میری بیٹی پر نامعلوم شخص نے پستول سے 2 گولیاں ماریں، جو سینے میں لگیں۔’

تفصیلات کے مطابق واقعے کے بعد ملزم مقتولہ کا موبائل بھی لے کر فرار ہوگیا، جبکہ والدہ نے پڑوسی کی گاڑی میں ثنا کو اسپتال منتقل کیا، مگر وہ راستے میں دم توڑ گئی۔

‘واقعہ غیرت کے نام پر قتل کا نہیں ہے’

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ثنا کے قتل کی خبر وائرل ہو گئی، اور کچھ حلقے اسے غیرت کے نام پر قتل قرار دینے لگے جس کے بعد اسلام آباد پولیس کا مؤقف بھی سامنے آیا۔

پولیس کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے، اور اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ واقعہ غیرت کے نام پر قتل نہیں ہے۔ پولیس کے مطابق اہل خانہ نے بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور جلد ملزم قانون کی گرفت میں آئیں گے۔

ثنا یوسف کون تھیں؟

17 سالہ ثنا یوسف کا تعلق اپر چترال کے علاقے چوئنج سے تھا اور وہ اسلام آباد میں مقیم مشہور سماجی کارکن سید یوسف حسن کی بڑی بیٹی تھیں۔ ثنا یوسف اسلام آباد میں پری میڈیکل کی طالبہ اور سوشل میڈیا انفلوئنسر تھیں، جن کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 5 لاکھ سے زائد فالوورز تھے۔

یوسف حسن کے دوست اور رشتہ دار سید کوثر نے بتایا کہ ثنا بہت ہی معصوم بچی تھی، جو پڑھائی کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنی روزمرہ زندگی کی ویڈیوز شئیر کرتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ چترال کے لوگ انتہائی پُرامن لوگ ہیں، اور نہ ہی یوسف حسن یا ان کی بیٹی کا کسی سے کوئی مسئلہ یا دشمنی تھی۔

سید کوثر کا بتانا ہے کہ چترال میں غیرت کے نام پر قتل کا کوئی رواج نہیں ہے اور نہ ہی ثنا کوئی ایسا کام کرتی تھیں جس سے گھر والے ناراض ہوں۔ ‘ثنا کی سوشل میڈیا ویڈیوز ان کے گھر والے ہی بناتے تھے۔ وہ اکثر ویڈیوز گھر پہ ہی بناتی تھیں جبکہ ان کا ماموں خود ہر وقت ساتھ ہوتا تھا اور ویڈیوز بناتا تھا۔’

انہوں نے بتایا کہ ثنا سب سے بڑی اولاد تھیں، جبکہ ان کا ایک اکلوتا چھوٹا بھائی ہے، جو اس وقت چند دن کے لیے آبائی گاؤں گیا ہوا تھا۔

تدفین چوئنج میں ہوگی

ثنا یوسف کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ثنا یوسف کی لاش کو قانونی تقاضے پورے ہونے پر پولیس نے لواحقین کے حوالے کیا، جس کے بعد ان کی نماز جنازہ اسلام آباد میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس کے بعد اہل خانہ باڈی کو تدفین کے لیے آبائی علاقے لے کر گئے، جہاں آج ان کی تدفین آبائی قبرستان میں کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp