اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر ممکنہ حملے کا واضح اشارہ دے کر خطے میں ایک نئے بحران کی بنیاد رکھ دی ہے۔
آسٹریلوی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے کہاکہ اگر آیت اللہ خامنہ ای کو ہدف بنایا جاتا ہے تو یہ اقدام جنگ کو بڑھانے کے بجائے ختم کرنے میں مددگار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں ایران کی جانب سے اسرائیل کا ایک اور ایف 35 جہاز مار گرانے کا دعویٰ
آسٹریلوی ٹی وی اینکر کی جانب سے نیتن یاہو سے پوچھا گیا ’کیا آپ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟‘ جس کے جواب میں نیتن یاہو نے نہ صرف براہِ راست انکار سے گریز کیا بلکہ کہا ہم وہی کریں گے جو ضروری ہوگا۔
اس بیان نے ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی و سیاسی رہنما کے قتل کی کھلی دھمکی کے تاثر کو جنم دیا ہے۔
اس انکشاف سے ایک روز قبل غیر ملکی خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے کو ویٹو کر دیا تھا۔ امریکی خفیہ اداروں اور سیکیورٹی عہدیداروں نے بھی اس قسم کے اقدام کو سیاسی طور پر خطرناک اور انتہائی اشتعال انگیز قرار دیا تھا۔
امریکی عہدیداروں نے کہا کہ ہم دشمن کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کے حق میں نہیں، کیونکہ اس سے جنگ ناقابلِ کنٹرول سطح تک پہنچ سکتی ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی حلقے پہلے ہی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر ایران کی جانب سے جارحیت میں اضافہ ہوا تو آیت اللہ خامنہ ای سمیت ایرانی قیادت پر براہِ راست حملہ کیا جا سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیانات محض دھمکیاں نہیں، بلکہ اسرائیل کی اس حکمت عملی کی جھلک ہیں جس کا مقصد ایران کے دفاعی اور سیاسی نظام کی ریڑھ کی ہڈی کو نشانہ بنانا ہے۔
ایران کا ردعمل اور خطے پر اثرات
ایرانی حکومت نے اس بیان پر فوری ردعمل تو نہیں دیا، مگر سرکاری میڈیا اور انقلابی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے نیتن یاہو کو دہشت گردی پر اکسانے والا عالمی مجرم قرار دیا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کا مطلب پورے خطے کو آگ میں جھونکنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے ممکنہ طور پر ایسے کسی اقدام کی صورت میں شدید مذمت اور ثالثی کی کوشش کریں گے، تاہم خدشہ ہے کہ حالات تیزی سے بڑے پیمانے کی جنگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں اس سے قبل کہ دیر ہو جائے ایران کو کشیدگی کم کرنے پر بات کرنی چاہیے، ٹرمپ
نیتن یاہو کے بیان نے دنیا کو خبردار کر دیا ہے کہ اب معاملہ صرف میزائلوں یا جوہری تنصیبات تک محدود نہیں رہا، بلکہ شخصی ٹارگٹس تک پہنچ چکا ہے۔ اگر آیت اللہ خامنہ ای پر حملے کی کوشش کی گئی، تو یہ عالمی سطح پر ایک نیا خطرناک موڑ ہوگا جس کے نتائج پوری دنیا کو بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔