بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال 26-2025 کا 10 کھرب 28 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔ صوبائی حکومت نے تنخواہوں میں 10 فیصد اور پینشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے، جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی صدارت اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کی، جبکہ وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بجٹ کی تیاری میں تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کو یقینی بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مالی سال 26-2025: بلوچستان کابینہ نے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی
مجموعی حجم اور اخراجات
وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ کا کل حجم 10 کھرب 20 ارب روپے ہے، غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 640 ارب روپے ہے، جبکہ کل اخراجات کا تخمینہ 986 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بجٹ میں صوبے کی ضروریات، زمینی حقائق اور مالی استعداد کو مدنظر رکھا گیا ہے تاکہ عوامی فلاح و ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے لیے خوشخبری
میر شعیب نوشیروانی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ صوبائی حکومت نے مہنگائی کے پیش نظر سرکاری ملازمین کے لیے تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ اضافہ محدود مالی وسائل کے باوجود کیا گیا تاکہ موجودہ مہنگائی میں سرکاری ملازمین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
دیہی علاقوں کی ترقی کو ترجیح
وزیر خزانہ نے کہاکہ بلوچستان کی اکثریتی آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، اسی لیے دیہی انفراسٹرکچر، سڑکوں، صحت، تعلیم اور پانی کی سہولیات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے تاکہ شہری اور دیہی ترقی میں توازن قائم رکھا جا سکے۔
مواصلات و تعمیرات: 55 ارب 21 کروڑ روپے
ترقیاتی بجٹ میں محکمہ مواصلات و تعمیرات کو پہلی ترجیح دی گئی ہے، جس کے لیے 55 ارب 21 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ رقم ترقیاتی بجٹ کا 19 فیصد ہے۔
محکمہ آبپاشی (ایریگیشن): 42 ارب 78 کروڑ روپے
آبی وسائل اور زراعت کے فروغ کے لیے محکمہ ایریگیشن کو42 ارب 78 کروڑ روپے کی رقم دی گئی ہے تاکہ ڈیمز، نہروں اور آبی ذخائر کی بہتری ممکن بنائی جا سکے۔
محکمہ تعلیم اسکولز کے لیے 19 ارب 85 کروڑ جبکہ ہائیر ایجوکیشن کے لیے 4 ارب 99 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تعلیمی شعبہ بلوچستان کی پسماندگی کا شکار ہے، اس لیے تعلیمی انفراسٹرکچر، اساتذہ کی بھرتیاں، اور جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے رقوم مختص کی گئی ہیں۔
صحت کے شعبے کے لیے 16 ارب 15 کروڑ روپے
صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے16 ارب 15 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اس رقم سے ہسپتالوں کی اپگریڈیشن، میڈیکل اسٹاف کی فراہمی اور جدید آلات کی خریداری کی جائے گی۔
سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی: 12 ارب 66 کروڑ روپے
ڈیجیٹل بلوچستان کے وژن کے تحت سائنس اور آئی ٹی کے لیے 12 ارب 66 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں تاکہ صوبے میں ای گورننس، انٹرنیٹ ایکسیس اور جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جا سکے۔
پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ: 17 ارب 16 کروڑ روپے
صاف پانی کی فراہمی، سیوریج اور نکاسی آب کے منصوبوں کے لیے 17 ارب 16 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں تاکہ بنیادی سہولیات دیہی و شہری دونوں علاقوں میں بہتر کی جا سکیں۔
بلدیات: 12 ارب 91 کروڑ روپے
بلدیاتی اداروں کو فعال بنانے اور مقامی سطح پر مسائل کے فوری حل کے لیے 12 ارب 91 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
زراعت: 10 ارب 17 کروڑ روپے
زراعت کے شعبے میں بہتری اور کسانوں کو مراعات دینے کے لیے 10 ارب 17 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس رقم سے بیج، کھاد، زرعی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
توانائی: 7 ارب 84 کروڑ روپے
صوبے میں توانائی کی فراہمی اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کے لیے 7 ارب 84 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں تاکہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور بجلی کی ترسیل کو بہتر بنایا جا سکے۔
معدنیات و کان کنی: 56 کروڑ 76 لاکھ روپے
بلوچستان کی معدنی دولت کو مؤثر طریقے سے استعمال میں لانے کے لیے معدنیات و کان کنی کے شعبے کے لیے 56 کروڑ 76 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ترقی نسواں: 15 کروڑ 40 لاکھ روپے
خواتین کی فلاح، تعلیم، صحت، اور بااختیار بنانے کے منصوبوں کے لیے 15 کروڑ 40 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان بجٹ: عوام کے لیے خاص کیا ہے؟
وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ کو ایک عوامی مفاد پر مبنی، متوازن اور ترقیاتی بجٹ قرار دیا اور کہاکہ حکومت ہر شعبے میں شفافیت، خدمت اور کارکردگی کے اصول پر عمل پیرا ہے۔
غیر ضروری آسامیاں ختم، سیف سٹی منصوبے کے لیے خطیر رقم مختص
صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے اپنی بجٹ تقریر میں اعلان کیا کہ حکومت نے کفایت شعاری کی پالیسی اپناتے ہوئے 6 ہزار غیر ضروری آسامیاں ختم کر دی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 8 اہم شہروں میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سیف سٹی منصوبے شروع کیے جائیں گے، جن کے لیے18 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور جامعات کی بہتری کے لیے خصوصی فنڈز
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بلوچستان کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 500 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور صوبائی جامعات کی بہتری کے لیے بھی مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔
بچت اسکیم: نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی
بچت اسکیم کے تحت صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی محکمے کے لیے نئی سرکاری گاڑیاں نہیں خریدی جائیں گی، تاہم یہ پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لاگو نہیں ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد غیر ضروری اخراجات پر قابو پانا اور مالی وسائل کا دانشمندانہ استعمال یقینی بنانا ہے۔
نئی آسامیاں پیدا کرنے کا اعلان
بجٹ میں یہ بھی اعلان کیا گیا کہ مختلف محکموں کی ضروریات کے پیش نظر 4188 عارضی آسامیوں اور 1958 مستقل (ریگولر) آسامیوں کی منظوری دی جا رہی ہے، تاکہ نظام کی استعداد کار میں اضافہ اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔