وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا، بجٹ میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں عائد ٹیکس میں کمی، تنخواہ دار طبقے سے وصول کیے جانے والے انکم ٹیکس کی شرح میں معمولی کمی، جبکہ چھوٹی گاڑیوں اور سولر پینلز کی امپورٹ پر نئے ٹیکس عائد کرنے سمیت مختلف دیگر تجاویز پیش کی تھیں، اب ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود ان ٹیکسز کا نفاذ نہیں ہوا اور متعدد لوگوں کے ذہنوں میں سوال ہے کہ بجٹ کب تک منظور ہوگا اور ٹیکسز کا نفاذ کب سے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی بجٹ منظور کروانا ہے تو حکومت ہمارے مطالبات مانے، پیپلز پارٹی نے شرائط رکھ دیں
سینیئر معاشی رپورٹر اور جنگ میڈیا گروپ سے منسلک تنویر ہاشمی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ بجٹ پیش کرتے ہیں جس کے بعد یہ بجٹ قومی اسمبلی اور سینٹ کی خزانہ کمیٹی اور منصوبہ بندی کمیٹی میں بھیج دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دونوں کمیٹیوں میں ارکان، وزیر خزانہ، سیکریٹری خزانہ، ایف بی آر اور متعلقہ افسران بجٹ تجاویز پر تفصیلی بحث کرتے ہیں اور سفارشات تیار کی جاتی ہیں۔
تنویر ہاشمی نے کہاکہ سفارشات کو پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کیا جاتا ہے اور پھر انہیں فنانس بل میں شامل کردیا جاتا ہے۔
سینیئر صحافی تنویر ہاشمی کے مطابق اس وقت بجٹ تجاویز دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں میں زیر بحث ہیں، اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی بجٹ پر بحث جاری ہے جو کہ 14 دنوں تک جاری رہے گی، ان کمیٹیوں نے 10 دنوں میں اپنی سفارشات قومی اسمبلی اور سینٹ کو بھیجنی ہوتی ہیں جس کے بعد یہ دونوں ایوانوں سے منظوری کی جاتی ہیں۔
تنویر ہاشمی کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی بجٹ منظوری کی تاریخ کا فیصلہ کرتے ہیں، اس مرتبہ 27 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے اس روز وزیر خزانہ منظور شدہ سفارشات کو فنانس بل میں شامل کر کے شق وار بجٹ پیش کریں گے اور ایوان سے منظوری لی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟
انہوں نے کہاکہ بجٹ کی منظوری صرف قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے جبکہ سینیٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔