سینیئر تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا ہے کہ ان کی 2008 میں اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات ہوچکی ہے، جب وہ اپوزیشن میں تھے۔ اور اس وقت بھی نیتن یاہو کا مؤقف یہی تھا کہ اسرائیل کو ایران اور پاکستان سے خطرہ ہے۔
وی ایکسکلوسیو میں گفتگو کرتے ہوئے عمر چیمہ نے کہاکہ میں 2008 میں نیویارک ٹائمز میں فیلو شپ کے لیے امریکا گیا ہوا تھا۔ اور اسی سال نیتن یاہو نے اخبار کا دورہ کیا جہاں ملاقات ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں ایران اسرائیل کشیدگی کے اثرات، پاکستان میں پروازوں کا شیڈول متاثر
انہوں نے کہاکہ جب نیتن یاہو نیویارک ٹائمز کے دفتر میں آئے تو صحافیوں نے اپنا اپنا تعارف کرایا، لیکن میں سوچ میں پڑ گیا کہ میں اپنا کیا تعارف کراؤں کیوں کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہیں۔
عمر چیمہ نے کہاکہ تاہم میں نے اپنا تعارف کرا ہی دیا اور نیتن یاہو کو بتایا کہ میرا نام عمر چیمہ ہے اور میرا تعلق پاکستان سے ہے۔
انہوں نے کہاکہ سوال و جواب کی نشست میں نیتن یاہو یا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایران اور پاکستان سے خطرہ ہے۔
عمر چیمہ کے مطابق نیتن یاہو نے کہاکہ ہمیں پاکستان سے خطرہ اس کے لیے ہے کہ اگر طالبان حکومت میں آجاتے ہیں تو اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا۔
سینیئر تحقیقاتی صحافی نے مزید کہاکہ 80 کی دہائی میں انٹیلی جنس رپورٹس آتی تھیں کہ اسرائیل اور انڈیا مل کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر حملہ کرسکتے ہیں تو پاکستان نے اسرائیل کو آگاہ کردیا تھا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف بھارت کے لیے ہے۔
عمر چیمہ نے کہاکہ میں نے جب نیتن یاہو کو بتایا کہ پاکستان تو اسرائیل کو آگاہ کر چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام اسرائیل کے لیے نہیں تو پھر آپ کو خطرہ کیوں ہے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خطرہ اس کے لیے ہے کہ اگر پاکستان میں طالبان اقتدار میں آ جاتے ہیں تو ایسی صورت میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا۔
عمر چیمہ نے کہاکہ نیتن یاہو خود کو یہودیوں کا مسیحا بتاتے ہیں، اور وہ دو ریاستی حل کو بھی نہیں مانتے، اور کہتے ہیں کہ یہ سرزمین صرف اسرائیل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل اتنا طاقتور کیسے ہوا؟ اسرائیل ایران جنگ میں امریکا کا کردار؟ پاکستان بھی خطرے میں؟
انہوں نے کہاکہ نیتن یاہو جیسے لوگوں کی وجہ سے دنیا غیرمحفوظ ہوتی جاری ہے، کیوں کہ ایسے لوگ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔