وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اگر معافی مانگ لیں تب بھی اب انہیں کبھی اقتدار نہیں ملے گا۔
عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ’نام نہاد ہائبرڈ نظام‘ ناکام رہا کیونکہ اُس وقت سیاسی اور عسکری قیادت میں ہم آہنگی کا فقدان تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم دنیا اسرائیل کیخلاف متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت اور عسکری ادارے باہم مشاورت اور ہم آہنگی سے ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نہ صرف ریاستی اداروں کے خلاف جرائم کیے بلکہ اب وہ معافی مانگنے کے باوجود دوبارہ اقتدار میں آنے کے قابل نہیں رہے۔
انہوں نے کہا ’اگر وہ معافی مانگیں تب بھی انہیں دوبارہ اقتدار نہیں ملے گا، کیونکہ انہوں نے نہ صرف سیاسی بلکہ قومی سلامتی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔‘
اوورسیز پاکستانیوں کی تعریف
خواجہ آصف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہا اور بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے رواں سال مارچ میں 4 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر بھیجی گئیں،انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کنونشن منعقد کرنے کی حمایت کی۔
بلوچستان اور سیاسی حل کی ضرورت
وزیر دفاع نے بلوچستان میں بدامنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے زور پر مسائل حل نہیں کیے جاسکتے، بلکہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات پاک امریکا تعلقات میں ’سنگ میل‘ ہے، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف
نواز شریف کی صحت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم لندن میں روزانہ کی بنیاد پر علاج کرا رہے ہیں اور ان سے ان کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔
’ہائبرڈ ماڈل‘ وقتی حل ہے، آئینی نہیں
: وزیر دفاع نے کہا پاکستان میں موجودہ ’ہائبرڈ ماڈل‘ایک عارضی بندوبست ہے جو معاشی اور حکومتی مسائل کے حل تک نافذ العمل رہے گا، تاہم یہ ماڈل آئینی طور پر رائج نہیں بلکہ عارضی حل ہے۔
خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ کیا اس ماڈل کو اس لیے قبول کیا گیا ہے تاکہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومت کے درمیان ٹکراؤ سے بچا جا سکے؟ تو انہوں نے کہا ’جب تک ہم مسائل سے باہر نہیں نکل جاتے، یہ ماڈل رہے گا۔‘
ہائبرڈ ماڈل میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی شراکت داری ہے
انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ اس ہائبرڈ ماڈل میں اسٹیبلشمنٹ کو زیادہ طاقت حاصل ہے، اور وضاحت کی کہ یہ ایک ’مشترکہ‘ نظام ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی شراکت داری ہے، ہم اقتدار کے ڈھانچے میں شریک ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت ’انتہائی خلوص‘ سے سیاسی قیادت کی بات سنتی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کسی بیرونی دباؤ کے بغیر خود فیصلے کرتے ہیں، البتہ تمام سطحوں پر اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے انکار کی کوئی بنیاد نہیں، پی ٹی آئی والے عمران خان کے ساتھ بھی مخلص نہیں، خواجہ آصف
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان فیصلوں پر ہمیشہ مکمل اتفاق رائے پایا گیا ہے اور کوئی اختلاف موجود نہیں۔
خواجہ آصف نے جمعرات کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں عالمی، علاقائی اور معاشی سطح پر پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کا سہرا بھی موجودہ ہائبرڈ ماڈل کے سر باندھا۔
انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ اور پاکستان و امریکہ کے تعلقات میں بہتری کو اس ماڈل کا ثمر قرار دیا۔
آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات اہم
دوزیردفاع نے آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات کو ایک ’اہم سنگِ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوجی سربراہ کو مدعو کیا اور ملاقات کی۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی بحالی اور بھارت کی شکست وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل (جنرل) عاصم منیر کی قیادت کی بدولت ممکن ہوئی۔