بلاول بھٹو زرداری کی نیوز کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ایس سی او کانفرنس میں وہی سلوک کیا گیا جو دہشت گردی کی صنعت کو فروغ دینے والے ملک کے ترجمان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ تھا ہے اور رہے 8گا لہذا جی ٹوئنٹی اجلاس پر پاکستان کے اعتراض کو ہم کوئی اہمیت نہیں دیتے۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ ملک دہشت گردی کے سہولت کار ملک کے ساتھ بیٹھ کر دہشتگردی کے معاملے پر بات نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ بلاول نے گوا میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کو یکطرفہ اقدامات واپس لے کر بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہو گا۔
بلاول بھٹو زرداری کی نیوز کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ایس سی او کانفرنس میں وہی سلوک کیا گیا جو دہشت گردی کی صنعت کو فروغ دینے والے ملک کے ترجمان کے ساتھ کیا جاتا ہے۔#VOAUrdu #SCO2023 #India #Pakistan pic.twitter.com/Vk8IIAHj6C
— VOA Urdu (@voaurdu) May 5, 2023
بی جے پی کی کوشش ہے کہ ہر مسلمان کو دہشت گرد دِکھایا جائے، بلال بھٹو کا ردعمل
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن کے بھارت میں منعقدہ اجلاس سے کراچی پہنچنے پر بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی کوشش ہے کہ ہر مسلمان کو دہشت گرد دِکھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کی تنقید کے پیچھے ان کے اپنے عدم تحفظ کا احساس ہے۔ ہم نے انڈیا کی سرزمین پر پاکستان کا مقدمہ لڑا۔
انڈیا کشمیر پر اپنا یکطرفہ فیصلہ واپس نہیں لیتا تو بات نہیں ہو گی۔
کشمیر سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی
قبل ازیں وزیر خارجہ نے گوا، انڈیا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بھارت کے 2019 کے اقدام سے دونوں ممالک میں فاصلے پیدا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:2019 کا اقدام واپس لینے تک بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر تبدیلی نہیں آسکتی: بلاول بھٹو
یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو کا دورہ بھارت: پاکستانی سوشل میڈیا پر گمراہ کُن خبریں
یہ بھی پڑھیں:2019 میں پاک بھارت جوہری جنگ کا امکان بڑھ گیا تھا، سابق امریکی عہدیدارکا انکشاف
انہوں نے کہا کہ 2019 کا اقدام واپس نہ لینے تک بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر تبدیلی نہیں آ سکتی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ اور میرا ایک ہی طریقے سے ایک دوسرے کو سلام کرنا میرے لیے خوشی کی بات ہے، بھارتی وزیر خارجہ سب سے ایک ہی طریقے سے ملے۔
نیوز کانفرنس کے دوران کھیلوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھارت جانا تھا لیکن انہیں ویزا نہیں دیاگیا، کھیل کو سیاست اور خارجہ پالیسی سے الگ ہوناچاہیے۔
پاک بھارت اختلاف کی وجہ سے فورم پر اثر پڑا
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی اور دو طرفہ سمجھوتوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو بات چیت کا کیا مستقبل ہوگا؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ کسی موقع پر ایسا نہیں لگا کہ پاک بھارت اختلاف کی وجہ سے فورم پر اثر پڑا ہے، بھارت کے عوام اور میڈیا کا جو بھی موقف ہو ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں، جس طرح میری آمد کو کور کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اہمیت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر مختلف وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی۔