جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی شہید پر ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق حملے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے۔
بین الاقوامی سازش بے نقاب
تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2 دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے ایک عالمی دہشتگرد تنظیم نے اس حملے کی منصوبہ بندی اور عملی انجام دہی کی۔ رپورٹ کے مطابق مولانا حامد الحق کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا تاکہ ملک میں فرقہ ورانہ کشیدگی اور مذہبی افراتفری پیدا کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں کیا مولانا حامدالحق کی شہادت میں بھارتی ایجنسیز ملوث ہیں؟
خودکش حملہ آور کی شناخت مکمل
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے میں ملوث خودکش بمبار کی قومیت کی شناخت بھی کرلی گئی ہے، جو کہ غیر ملکی تھا۔ وہ مدرسے میں باہر سے داخل ہوا اور نماز جمعہ کے فوراً بعد جامع مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
پولیس کی تحقیقات میں پیشرفت
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں تصدیق کی کہ تفتیشی ٹیم حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپ تک پہنچ چکی ہے۔ ان کے مطابق سیکیورٹی ادارے مختلف زاویوں سے تفتیش کررہے ہیں اور جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ یہ خوفناک دہشتگرد حملہ 28 فروری 2025 کو نوشہرہ میں پیش آیا تھا، جب دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں فتنہ الخوارج نے مولانا حامد الحق حقانی کو خواتین کی تعلیم کے حق میں بولنے پر نشانہ بنایا
مولانا حامد الحق نہ صرف دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے بلکہ وہ ایک علمی، سیاسی اور مذہبی شخصیت کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کے والد مولانا سمیع الحق شہید بھی دہشتگردی کا نشانہ بن چکے ہیں، اور یوں یہ دوسرا بڑا نقصان جمعیت علمائے اسلام (س) کو برداشت کرنا پڑا۔